كيا گاڑى كے حادثہ ميں ہلاك ہونے والے شخص كو شہيد شمار كيا جائےگا ؟
كيا گاڑى كے حادثہ ميں فوت ہونے والے شخص كو شھيد شمار كيا جا ئےگا ؟
سوال: 45669
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
گاڑى كے حادثہ كے نتيجہ ميں فوت ہونے والے شخص كا دو حالتوں ميں شہيد شمار ہونا ممكن ہے:
پہلى حالت:
جب وہ پيٹ سے خون پہنے كى صورت ميں فوت ہو، جسے المبطون يعنى پيٹ كى بيمارى سے فوت ہونے والا كہا جاتا ہے، چاہے وہ گاڑى ميں ہو، يا پيدل چل رہا ہو، يا كھڑا ہو اور اسے گاڑى كچل دے، بعض اہل علم كا قول ہے كہ المبطون وہ ہے جو پيٹ كى بيمارى سے فوت ہو.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" شھيد پانچ قسم كے ہيں: مبطون يعنى پيٹ كى بيمارى سے مرنے والا، اور غرق ہونے والا، اور دب كر ہلاك ہونےوالا، اور فى سبيل اللہ شہيد ہونے والا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 27674 ) صحيح مسلم حديث نمبر (1914)
اور ايك روايت ميں يہ الفاظ زيادہ بھى ہيں:
" سل كى بيمارى والا "
اور " حمل والى عورت"
ديكھيں: جامع ترمذى حديث نمبر ( 1846 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 3111 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 2803 ).
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
مطعون وہ شخص ہے جو طاعون كى بيمارى سے فوت ہو، جيسا كہ ايك دوسرى روايت ميں ہے:
" طاعون ہر مسلمان كے ليے شھادت ہے"
اور المبطون: پيٹ كى بيمارى يعنى اسہال اور پيچش كى بيمارى والا شخص ہے.
قاضى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: جسے اپھارا اور پيٹ پھولنے كى بيمارى ہو.
اور ايك قول يہ ہے: جسے پيٹ كى بيمارى ہو.
اور ايك قول يہ بھى ہے: جو شخص مطلقا كسى بھى پيٹ كى بيمارى سے فوت ہو.
الغرق: وہ شخص جو پانى ميں ڈوب كر فوت ہو جائے.
صاحب الھدم: وہ شخص كو كسى چيز كے نيچے دب كر فوت ہو.
صاحب ذات الجنب: يہ معروف بيمارى ہے: اندر كى جانب ايك زخم سا ہوتا ہے جس كى بنا پر موت واقع ہو.
الحريق: وہ شخص كو آگ سے جل كر فوت ہو جائے.
المراۃ تموت بجمع: ايك قول ہے كہ: عورت حمل كى بنا پر اپنے پيٹ ميں بچہ ليے ہوئے فوت ہو جائے.
اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: كنوارى، ليكن پہلا قول صحيح ہے.
ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 13 / 63 ).
دوسرى حالت:
تصادم اور حادثہ كى بنا پر موت واقع ہو جائے، چاہے گاڑى كے اندر يا گاڑى سے باہر موت واقع ہو، يہ صاحب ھدم يعنى نيچے آكر ہلاك ہونے والے كے مشابہ ہے، جو سابقہ حديث ميں مذكور ہے.
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے سوال كيا گيا:
بعض لوگ كہتے ہيں:
جو شخص گاڑى كے حادثہ ميں فوت ہو جائے وہ شہيد ہے، اور اسے شہيد كا اجروثواب حاصل ہوتا ہے، تو كيا يہ بات صحيح ہے كہ نہيں؟
كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:
ہم اميد ركھتے ہيں كہ وہ شھيد ہے؛ كيونكہ يہ منہدم ہونے والے چيز كے نيچے دب كر ہلاك ہونے والے مسلمان شخص كے مشابہ ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ آپ نے اسے شھيد قرار ديا.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 375 ).
اور اللہ تعالى كا فضل بڑا وسيع ہے، ہم اميد كرتے ہيں كہ يہ شہيد ہے، ليكن ہم يقينا نہيں كہتے اور نہ ہى بالجزم اسے شہيد قرار ديتےہيں.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہم سب كا خاتمہ بہتر بالخير كرے، اور ہميں برى موت سے بچا كر ركھے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب