0 / 0

اگر كوئى مسح كر كے موزے اتار دے تو كيا وضوء ٹوٹ جائيگا ؟

سوال: 45788

جب وضوء كرنے والا شخص موزوں يا جرابوں پر مسح كرنے كے بعد اتار دے تو كيا ايسا كرنے سے طہارت باطل ہو جاتى ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

وضوء كر كے موزوں پر مسح كرنے كے بعد موزے اتارنے كے حكم ميں علماء كرام كا اختلاف ہے.

بعض علماء كرام كا كہنا ہے كہ اس كے ليے صرف پاؤں كا دھونا كافى ہے اس طرح اس كا وضوء مكمل ہو جائيگا.

ليكن يہ قول ضعيف ہے، اس ليے كہ وضوء ميں تسلسل ضرورى اور واجب ہے، يعنى وضوء كے اعضاء دھوتے ہوئے زيادہ اور لمبا وقت نہيں ہونا چاہيے بلكہ اعضاء تسلسل كے ساتھ دھوئے جائيں.

اسى ليے ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى نے مغنى ميں بيان كيا ہے كہ:

يہ قول وضوء ميں عدم موالاۃ يعنى تسلسل كے عدم وجوب پر مبنى ہے اور يہ ضعيف ہے.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ المقدسى ( 1 / 367 ).

اور دوسرے علماء كا كہنا ہے كہ ايسا كرنے سے طہارت باطل ہو جاتى ہے، جب وہ نماز ادا كرنا چاہے تو اس كے ليے وضوء كرنا ضرورى ہے، انہوں اس ميں دليل يہ دى ہے كہ:

مسح دھونے كے قائم مقام ہے، چنانچہ جب موزے اتار ديے جائيں تو پاؤں كى طہات ختم ہو جاتى ہے، كيونكہ اس سے نہ تو دھلے ہوئے رہتے ہيں، اور نہ ہى مسح كردہ، اور جب پاؤں كى طہارت ختم ہو جائے تو سارى طہارت ہى باطل ہو گئى اس ليے كہ طہارت كى تجزى نہيں ہوتى ( يعنى اس كے اجزاء نہيں كيے جا سكتے )، شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى نے بھى يہى قول اختيار كيا ہے، جيسا كہ ان كے فتاوى جات ميں ہے.

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 10 / 113 ).

اور كچھ علماء كرام كا كہنا ہے كہ اس سے طہارت باطل نہيں ہوتى جب تك كہ وضوء نہ توڑا جائے، سلف رحمہ اللہ كى جماعت كا قول يہى ہے، جن ميں قتادہ، حسن بصرى، ابن ابى ليلى رحمہم اللہ شامل ہيں، اور ابن حزم رحمہ اللہ نے بھى ان كى تائيد كى ہے.

ديكھيں: المحلى ابن حزم ( 1 / 105 ).

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ اور ابن منذر رحمہما اللہ نے بھى يہى اختيار كيا ہے، امام نووى رحمہ اللہ تعالى المجموع ميں كہتے ہيں: مختار اور زيادہ قوى يہى ہے.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 557 ).

انہوں نے كئى ايك دلائل سے استدلال كيا ہے:

1 – حدث كے بغير طہارت ختم نہيں ہوتى، اور موزے اتارنا حدث نہيں ہے.

2 – موزوں پر مسح كرنے والے كى طہارت شرعى دليل سے ثابت ہے، اور اس كے باطل ہونے كا حكم بھى شرعى دليل كے بغير لگانا ممكن نہيں، اور كوئى ايسى شرعى دليل نہيں ملتى جو موزے اتارنے سے طہارت ٹوٹنے پر دلالت كرتى ہو.

3 – وضوء كرنے كے بعد بال منڈانے پر قياس كى بنا پر، كيونكہ جس شخص نے وضوء كيا اوراس ميں سر پر مسح بھى كيا، پھر بعد ميں اپنے سر كے بال منڈا ديے تو اس كا وضوء اور طہارت باقى ہے، ايسا كرنے سے طہارت ختم نہيں ہوتى، تو موزوں پر مسح كر كے اتارنے والا بھى اسى طرح ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" جب اس نے مسح كرنے كے بعد موزا يا جراب اتار دى تو ايسا كرنے سے اس كى طہارت ختم نہيں ہو گى، چنانچہ صحيح قول كے مطابق وہ وضوء ٹوٹنے تك جتنى چاہے نماز ادا كر سكتا ہے " انتہى.

ماخوذ از: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 11 / 193 ).

مزيد تفصيل كے ليے ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 1 / 366 – 386 ) اور المحلى ابن حزم ( 1 / 105 ) اور الاختيارات صفحہ نمبر ( 15 ) اور الشرح الممتع ( 1 / 180 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android