0 / 0

كيا مسافر جماعت كے ساتھ چار ركعت ادا كرے يا اكيلا دو ركعت

سوال: 45815

ميں سفر ميں تھا اور دوران سفر مغرب اور عشاء كى نماز قصر كرنے كے ليے ايك مسجد ميں گيا، نماز مغرب ادا كر لى اور عشاء ادا كرنے كا ارادہ تھا كہ مسجد ميں عشاء كى جماعت كھڑى ہو گئى، كيا ميں جماعت كے ساتھ چار ركعات ادا كروں، يا كہ اپنى نيت كے مطابق اكيلا نماز ادا كر كے سفر جارى ركھوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مردوں كے ليے سفر ہو يا حضر نماز باجماعت ادا كرنا واجب ہے، اگر آپ مسافروں كى جماعت پائيں تو ان كے ساتھ عشاء كى نماز ادا كرليں، وگرنہ مقيم حضرات كے ساتھ چار ركعت باجماعت ادا كريں.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

( مسافر سے نماز باجماعت كى ادائيگى ساقط نہيں ہوتى؛ كيونكہ اللہ تعالى نے حالت جنگ ميں بھى نماز باجماعت ادا كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:

اور جب آپ ان ميں ہوں اور ان كے نماز پڑھائيں تو ان ميں سے ايك گروہ آپ كے ساتھ نماز ادا كرے، اور اسے اپنا اسلحہ ساتھ ركھنا چاہيے، اور جب وہ نماز ادا كر چكيں تو تمہارے پيچھے چلے جائيں، اور جس گروہ نے نماز ادا نہيں كى وہ آكر آپ كے ساتھ نماز ادا كرے النساء ( 102 ).

اور اس بنا پر اگر مسافر اپنے شہر كے علاوہ كسى اور علاقے ميں ہو اور اذان سنے تو مسجد ميں نماز باجماعت كے ليے ضرور حاضر ہو كيونكہ يہ اس پر واجب ہے، ليكن اگر مسجد دور ہو، يا پھر اسے اپنے رفقاء سے عليحدہ ہو جانے كا خدشہ ہو تو پھر نہيں، كيونكہ عمومى دلائل اذان يا اقامت سننے والے پر نماز باجماعت كى ادائيگى كو واجب كرتے ہيں ) انتہى

ماخوذ از: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 15 / سوال نمبر 1085 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android