0 / 0

كيا باپ اپنى بيٹى كو مخلوط جگہ ميں كام پر مجبوركر سكتا ہے؟

سوال: 45905

كيا والد كے ليے ممكن ہے كہ وہ بيٹى كو مرد و زن سے مخلوط جگہ ميں كام كرنے پر مجبور كرے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مرد و زن ميں اختلاط والى جگہ پر كام كرنا حرام نظر، يا خلوط، يا قلبى ميلان جيسے حرام كاموں ميں پڑنے سے خالى نہيں، اسى ليے علماء كرام نے غالب احوال كو مد نظر ركھتے ہوئے اس كى حرمت كا فتوى ديا ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے كہ:

( سكولوں وغيرہ ميں مرد اور عورتوں كے مابين اختلاط عظيم قسم كى برائيوں اور دين و دنيا كى بڑى خرابيوں ميں شامل ہوتا ہے، لھذا عورت كے ليے مرد و زن ميں اختلاط والى جگہ ميں پڑھانا، يا كام كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى اس كے ولى اور ذمہ دار كے ليے اس كى اجازت دينا جائز ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 12/ 156 ).

اور اس بنا پر والد كو يہ حق نہيں كہ وہ اختلاط والى جگہ ميں اپنى بيٹى كو كام كرنے پر مجبور كرے، اور اگر وہ اسے مجبور كرے بھى تو بيٹى كو اس ميں والد كى اطاعت كرنى واجب نہيں.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” معصيت و نافرمانى ميں اطاعت و فرمانبردارى نہيں، بلكہ اطاعت تو نيك كام ميں ہے”

صحيح بخارى حديث نمبر ( 7257 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1840 )

اور بيٹى كو چاہيے كہ وہ والد كو اختلاط والى جگہ ميں كام كرنے كے خطرات اور اس كى حرمت سے آگاہ كرے، اور اسے اپنے اہل و عيال كى حفاظت اور انہيں آگ سے بچانے كے متعلق واجبات كى ياد دہانى كروائے، اور اس ميں حكمت اور اچھا طريقہ و اسلوب اور وعظ و نصيحت سے كام لے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android