ميں ايك مسلمان ملك ميں رہائش پذير ہوں اورميرے پاس كچھ زرعى زمين ہے، ميں نے جب اسے كھودا تو اس كى مشرقى جانب كچھ پرانى قبريں نكليں، ان ميں بوسيدہ ہڈيوں كے علاوہ كچھ نہ ملا، مجھے اس زمين كى اشد ضرورت ہے، لھذا كيا حكم ہے ؟
قبريں مدفون ہونے والوں كے ليے وقف ہيں
سوال: 4658
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كى كلام سے واضح ہوتا ہے كہ جس زمين كےمتعلق آپ نے دريافت كيا ہے وہ قبرستان ہے، اور آپ كا كھيت اس كى مغربى جانت واقع ہے، اور يہ قبرستان آپ كے كھيت ميں شامل نہيں، جبكہ زمين كے كھودنے سے آپ نےوہاں بوسيدہ قبريں پائى ہيں، اور آپ كے اعتراف كے مطابق ان ميں بوسيدہ ہڈياں بھى مليں ہيں، تو وہ زمين آپ كى ملكيت نہيں، اور نہ ہى آپ كے كھيت ميں شامل ہے.
بلكہ يہ ان قبروں ميں دفن ہونے والوں كے ليے ہى وقف ہيں، جو نہ تو آپ كے ليے اور نہ ہى آپ كے علاوہ كسى دوسرے كے ليے ملكيت بنانى جائز ہے، اور نہ ہى اس سے رہائش يا زراعت يا عمارت يا خيمہ وغيرہ نصب كركے كوئى فائدہ حاصل كر سكتے ہيں.
اللہ تعالى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے .
ماخذ:
اللجنۃ الدائمۃ ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 20 - 21 )