كيا ميرے ليے سر كے بال لگوانے كا آپريشن كروانا جائز ہيں، يہ علم ميں رہے كہ ميں گنجا پن كا شكار ہوں، اور كيا يہ ( وصل ) بال ملانے كى طرح حرام ہے يا نہيں ؟
سر پر بال لگوانے كے ليے آپريش كروانے كا حكم
سوال: 47664
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بال اگانا يہ ہے كہ: ايك جگہ سے بال لے كر اسى شخص كے سر ميں لگا ديے جائيں، اور اس كا حكم جواز ہے؛ كيونكہ يہ عيب دور كرنے ميں شامل ہوتا ہے، نا كہ تغير خلق اللہ ميں.
شيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
گنجے پن كے شكار شخص كو بال لگائے جاتے ہيں، وہ اس طرح كہ سر كے پچھلے حصہ سے بال لے كر اسے گنجے پن والى جگہ پر سر ميں لگا ديا جاتا ہے، تو كيا يہ عمل جائز ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" جى ہاں جائز ہے؛ كيونكہ يہ تو اللہ تعالى كى پيدا كردہ كو واپس لانے، اور عيب و نقص دور كرنے ميں شامل ہوتا ہے، نہ كہ خوبصورتى يا اللہ تعالى كى پيدا كردہ ميں زيادتى ميں شامل ہوتا ہے، تو اس طرح يہ تغيير خلق اللہ ميں شامل نہيں ہوتا، يہ تو نقص ختم كرنے، اور عيب دور كرنے ميں شامل ہو گا.
اور حديث ميں تين افراد كا قصہ كوئى مخفى نہيں جس ميں ايك شخص گنجا بھى تھا، اور حديث ميں ہے كہ اس نے كہا كہ وہ يہ پسند كرتا ہے كہ اللہ تعالى اس كے بال واپس كر دے، تو فرشتے نے اس كے سر پر ہاتھ پھيرا تو اللہ تعالى نے اس كے بال واپس كر دے، اور اسے خوبصورت اور اچھے بال دے ديے گئے "
ديكھيں: فتاوى علماء بلد الحرام صفحہ ( 1185 ).
جس حديث كى طرف شيخ رحمہ اللہ نے جواب ميں اشارہ كيا ہے وہ حديث امام بخارى اور امام مسلم رحمہما اللہ نے روايت كى ہے، ديكھيں صحيح بخارى حديث نمبر ( 3277 ) اور صحيح مسلم حديث نمبر ( 2964 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب