ميرا كئى قسم كا پانى خارج ہوتا رہتا ہے، اور اكثر طور شہوت اور بغير شہوت ہى منى خارج ہوتى رہتى ہے، اور دن ميں كئى بار خارج ہوتى ہے اور ہر بار غسل كرنا پڑتا ہے.
اسى طرح بعض اوقات تو مجھے يقين نہيں ہوتا كہ يہ منى ہے اور ميں اس سے غسل كروں، اور بعض اوقات تو دن ميں چھ بار بھى غسل كرنا پڑتا ہے جس كى بنا پر بروقت نماز ادا كرنے ميں دقت پيش آتى ہے ؟
بغير شہوت منى خارج ہونے سے غسل واجب نہيں ہوتا
سوال: 47693
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سوال كرنے والى كے علم ميں ہونا چاہيے علماء كرام كا اجماع ہے كہ شہوت سے منى خارج ہونے كى بنا پر غسل واجب ہو جاتا ہے.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 111 ) المغنى ابن قدامہ ( 1 / 266 ).
ليكن بغير شہوت منى خارج ہونے سے غسل واجب ہونے ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے، اور اس ميں راجح يہ ہے كہ بغير شہوت منى خارج ہونے سے غسل واجب نہيں ہوتا، بلكہ وضوء واجب ہوگا.
اس كى دليل رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا على رضى عنہ كو يہ فرمانا ہے كہ:
" جب تم پانى چھلكاؤ تو غسل واجب ہو گا "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 206 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے الارواء الغليل ( 125 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور فضح الماء كا معنى اچھل كر اور شہوت سے نكلنا ہے.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 278 ).
انسان كو اس ميں فرق كرنا چاہيے كہ شرمگاہ سے نكلنے والى ہر چيز منى نہيں ہوتى جس سے غسل واجب ہو، بلكہ كئى قسم كا مادہ خارج ہوتا ہے جن ميں منى، مذى اور ودى اور عورت سے نكلنے والا پانى شامل ہے.
انسان كو ان اور دوسرے امور ميں فرق كرنا چاہيے، كيونكہ مذى اور ودى سے غسل واجب نہيں ہوتا، بلكہ اس سے استنجاء اور وضوء واجب ہوتا ہے، اس كى دليل صحيح بخارى اور صحيح مسلم كى درج ذيل حديث ہے:
على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ: مجھے مذى كثرت سے آتى تھى، چنانچہ ميں نے مقداد بن اسود رضى اللہ تعالى كو كہا كہ وہ اس كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كريں، تو انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے پوچھا چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اس ميں وضوء ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 132 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 303 ).
ليكن باقى سائل مادہ نجاست نہيں، بلكہ اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے اس كى تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 7776 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
ليكن اگر منى شہوت كے ساتھ نكلے تو غسل واجب ہوگا، اور اگر شہوت كے بغير خارج ہو تو غسل واجب نہيں.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" منى اور مذى كے مابين فرق يہ ہے كہ منى گاڑھى اور بدبودار ہوتى ہے اور شديد شہوت كے وقت چھلك كر نكلتى ہے، ليكن مذى پتلا پانى ہوتا ہے اور اس كى منى جيسى بدبو نہيں ہوتى، اور چھلكے بغير خارج ہوتى ہے، اور نہ ہى شديد شہوت كے ساتھ خارج ہوتى ہے، بلكہ جب خارج ہوتى ہے تو انسان كو پتہ چل جاتا ہے.
اور ودى پيشاب كے بعد سفيد قطرے كى شكل ميں خارج ہوتى ہے.
يہ تو ان تين اشياء كى ماہيت كے متعلق تھا، اور ان كے احكام كے متعلق يہ ہے كہ:
ودى كا حكم تو ہر لحاظ سے پيشاب والا حكم ہے.
اور مذى كا حكم پاكيزگى اختيار كرنے ميں پيشاب سے كچھ مختلف ہے كيونكہ اس كى نجاست كچھ خفيف ہے اس ميں صرف پانى كے چھينٹے كافى ہيں اس طرح كہ بغير كھرچے اور نچوڑے وہاں پانى چھڑك ديا جائے، اسى طرح اس ميں عضو تناسل اور خصيتين دھونے ضرورى ہيں چاہے اسے نہ بھى لگى ہو.
ليكن منى طاہر ہے اسے دھونا لازم نہيں، بلكہ صرف اس كا اثر زائل كرنے كے ليے دھوئى جائيگى، اور اس سے غسل واجب ہو جاتا ہے، اور مذى اور ودى اور پيشاب ميں وضوء كرنا واجب ہوتا ہے " اھـ
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 11 / 169 ).
سوال كرنے والى كى حالت سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ آپ مريضہ ہيں، اس ليے كسى ماہر اور سپيشلسٹ ليڈى ڈاكٹر سے چيك اپ كروائيں، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ آپ كے ليے ہر غم اور تنگى سے نكلنے كى راہ بنائے، يقينا اللہ تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات