ميت كو دفن كرتے وقت كيا كہنا مسنون ہے ؟
دفن كے وقت كيا كہنا مسنون ہے
سوال: 47902
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
قبر ميں ميت ركھنے والے شخص كے ليے مندرجہ ذيل كلمات كہنے مسنون ہيں:
" بسم الله وعلى سنة رسول الله ، يا : وعلى ملة رسول الله صلى الله عليه وسلم "
اللہ تعالى كے نام اور رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت پر، يا رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كى ملت پر.
اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم جب ميت كو قبر ميں ركھتے تو يہ كہتے:
اور ايك روايت كے الفاظ ہيں:
كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب تم اپنے مردوں كو قبروں ركھو تو يہ كلمات كہا كرو:
" بسم الله وعلى سنة رسول الله "
اللہ تعالى كے نام سے اور رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت پر.
اور ايك روايت ميں يہ الفاظ ہيں:
" وعلى ملة رسول الله صلى الله عليه وسلم "
اور رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم كى ملت پر.
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3213 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 1046 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 1550 ) مستدرك الحاكم حديث نمبر ( 1353 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب " احكام الجنائز " صفحہ نمبر ( 192 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور مندرجہ ذيل حديث عثمان رضى اللہ تعالى عنہ كى بنا پر دفن سے فارغ ہو كر ميت كى ثابت قدمى اور اس كى استغفار كے ليے دعا مانگنا مسنون ہے:
عثمان بن عفان رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ميت كو دفنانے سے فارغ ہوجاتے تو وہاں كھڑے ہو كر كہتے:
" اپنے بھائى كے ليے استغفار كرو، اور اس كى ثابت قدمى كى دعا كرو كيونكہ اس وقت اس سے سوال وجواب ہو رہے ہيں"
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3221 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے احكام الجنائز صفحہ نمبر ( 198 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
( وقف عليہ ) يعنى اس كى قبر پر كھڑے ہوئے.
( فقال استغفروا لاخيكم ) يعنى اللہ تعالى سے اس كے ليے مغفرت طلب كرو يعنى اللہم اغفرلہ اے اللہ اسےبخش دے كہو.
( وسلوا لہ التثبيت ) يعنى اللہ تعالى سے دعا كرو كہ وہ فرشتوں كو جواب دينے كے ليے اس كى زبان ميں ثابت قدمى دے، يعنى يہ كہو: اللہ تعالى اسے قول ثابت ميں ثابت ركھے.
( فانہ الان يسال ) يعنى: اس وقت اس كے پاس دو فرشتے منكر اور نكير آكر سوال كر رہے ہيں، اور وہ استغفار اور ثابت قدمى كا بہت زيادہ محتاج ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب