میں جاننا چاہتا ہوں کہ کعبہ شریف کے ارد گرد چکر لگانے کا اصل مقصد اور ہدف کیا ہے؟ اور طواف کرتے ہوئے بیت اللہ کو بائیں جانب کیوں رکھا جاتا ہے؟ اور کیا پیدل چلنے کا یہ عمل صرف مکہ میں ہی ہو گا یا کسی بھی دن کہیں بھی ہو سکتا ہے؟ آپ مجھے اس بارے میں جو بھی معلومات دیں گے میں آپ کا شکر گزار رہوں گا۔
کعبہ کو دوران طواف بائیں جانب رکھنے کا سبب
سوال: 481
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
دوران طواف بیت اللہ کو بائیں جانب رکھنے اور اس کے ارد گرد چکر لگانے کا بنیادی سبب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت ہے، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
ترجمہ: اور رسول کی اطاعت کرو، تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔[النور: 56]
اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا:
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ
ترجمہ: کہہ دو: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو تم میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا، اور تمہارے لیے تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔[آل عمران: 31]
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا حج اور عمرے کے ارکان کے متعلق فرمان ہے: (تم مجھ سے اپنے مناسک سیکھ لو) مسلم: (1297)
معین سمت میں طواف کرنے کی وجہ مسلمان کے لیے اتنی ہی کافی ہے کہ یہ اتباع رسول ہے، چنانچہ ہمیں کسی اور سبب اور وجہ کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم طواف کی سمت کو اجرام فلکیہ یا تاروں وغیرہ کی حرکت سے منسلک کریں، کیونکہ مسلمان کا مزاج ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت شدہ ہر چیز پر ایمان رکھتا ہے، اسے تسلیم بھی کرتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے، چنانچہ اگر اس سے بڑھ کر انسان کو کوئی حکمت یا سبب سمجھ میں آ جائے تو الحمد للہ وگرنہ مسلمان ہر وقت اللہ تعالی اور اس کے رسول کے حکم کے تحت سرنگوں ہو کر چلتا ہے، اس عمل کی وجہ سے اسے اتباع و تعمیل پر اجر بھی دیا جاتا ہے۔
نیز واضح رہے کہ یہ طواف کے چکر صرف بیت اللہ کے ساتھ خاص ہیں، چنانچہ بیت اللہ کے علاوہ کہیں بھی یہ چکر لگانا جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد