جب ميت قبر ميں ركھى جا چكى ہو تو كيا ہم اس كا چہرہ ننگا ركھيں يا ڈھانپ ديں ؟
قبر ميں ركھنے كے بعد ميت كا چہرہ ننگا ركھنا جائز نہيں
سوال: 48959
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" چہرہ ننگا نہيں ركھا جائےگا بلكہ اس كا سارا جسم ڈھانپا جائے، صرف محرم شخص ( يعنى جو شخص احرام كى حالت ميں فوت ہو جائے ) كا چہرہ اور سر ننگا ہو گا كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم عرفات ميں محرم شخص كے فوت ہونے پر فرمايا تھا:
" اس كا سر ننگا رہنے ديں كيونكہ يہ روز قيامت تلبيہ كہتا ہوا اٹھايا جائےگا "
متفق عليہ. اور مسلم شريف كے الفاظ ہيں:
" اس كا سر اور چہرہ نہ ڈھانپيں كيونكہ يہ روز قيامت تلبيہ كہتا ہوا اٹھايا جائےگا "
اور شيخ بن باز رحمہ اللہ تعالى نے يہ بھى كہا:
" قبر ميں ركھے جانے كے بعد ميت كا چہرہ ننگا ركھنا جائز نہيں چاہے وہ مرد ہو يا عورت، بلكہ اسے كفن سے چھپانا ضرورى ہے، ليكن اگر محرم ہو تو اس كا چہرہ اور سر نہيں ڈھانپا جائےگا….
ليكن اگر عورت كى ميت ہو تو اس كا چہرہ بھى ڈھانپا جائےگا، چاہے وہ احرام كى حالت ميں ہى فوت ہوئى ہو؛ كيونكہ وہ عورت ہے" اھـ
ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 68 / 44 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب