0 / 0
12,11816/09/2009

عيد الفطر ميں تكبيريں كب شروع كى جائيں كب ختم ؟

سوال: 48969

عيد الفطر ميں تكبيريں كب شروع كى جائيں اور ختم كب كى جائيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ماہ رمضان المبارك كے اختتام كے وقت اللہ كے بندوں كے ليے تكبيريں كہنا مشروع ہيں.

فرمان بارى تعالى ہے:

اور تاكہ تم گنتى مكمل كرو، اور اللہ تعالى كى دى ہوئى ہدايت پر اس كى بڑائى بيان كرو اور اس كا شكر كرو البقرۃ ( 185 ).

تكبرو اللہ: يعنى تم اپنے دلوں اور زبانوں كے ساتھ اللہ تعالى كى تعظيم كرو، اور يہ تكبير كے الفاظ كے ساتھ ہو گى.

تو آپ تكبيريں اس طرح كہيں:

" اللہ اكبر اللہ اكبر، اللہ اكبر، لا الہ الا اللہ، واللہ اكبر، اللہ اكبر، و للہ الحمد.

يہ سب جائز ہے.

جمہور اہل علم كے ہاں يہ تكبيرات سنت ہيں، اور مرد اور عورتوں كے ليے گھروں، مساجد، اور بازاروں ميں تكبيرات كہنا سنت ہے.

مرد تكبيرات بلند آواز سے تكبيريں كہيں گے، ليكن عورتيں آواز بلند نہيں كرينگى؛ كيونكہ عورت كو آواز پست ركھنے كا حكم ديا گيا ہے، اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ كا فرمان ہے:

" جب تمہيں نماز ميں كچھ درپيش آ جائے تو مرد سبحان اللہ كہيں، اور عورتيں تالى بجائيں "

تو اس ليے عورتيں تكبير پست آواز ميں كہيں گى، اور مرد حضرات اونچى آواز ميں.

تكبيروں كى ابتدا چاند رات كا سورج غروب ہوتے ہى شروع ہونگى جب علم ہو جائے كہ شوال كا چاند نظر آگيا ہے، يا پھر لوگوں نے تيس روزے مكمل كر ليے ہوں، يا شوال كا چاند نظر آجائے، اور جب نماز شروع ہو جائے تو تكبيروں كا وقت ختم ہو جاتا ہے.

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 16 / 269 – 272 ).

امام شافعى رحمہ اللہ تعالى " الام " ميں كہتے ہيں:

" رمضان المبارك كے متعلق اللہ تعالى كا فرمان ہے:

تا كہ تم گنتى مكمل كرو، اور اللہ تعالى كى دى ہوئى ہدايت پر تم اس كى بڑائى بيان كرو.

قرآن كا علم ركھنے والوں ميں سے جنہيں ميں پسند كرتا ہو ان سے سنا ہے كہ: تا كہ تم رمضان المبارك كے روزے ركھنے كى گنتى مكمل كرو، اور اس كے مكمل ہونے پر اللہ تعالى كى دى ہوئى ہدايت پر اس كى بڑائى بيان كرو، اور يہ رمضان المبارك كے آخرى دن سورج غروب ہونے پر مكمل ہوتا ہے.

پھر امام شافعى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

جب وہ شوال كا چاند ديكھ ليں تو سب لوگوں كے ليے مساجد اور بازاروں اور راستوں اور گھروں ميں مسافروں اور مقيم حضرات كے ليے ہر حالت ميں اور وہ جہاں بھى ہوں اكٹھے اور انفرادى طور پر تكبيريں كہنا واجب ہو جاتا ہے، اور تكبيريں بلند آواز ميں كہى جائيں، يہ تكبيريں عيدگاہ جانے اور امام كے نماز پڑھانے تك كہى جائيں، اور اس كے بعد نہيں …

پھر سعيد بن مسيب اورعروہ بن زبير اور ابو سلمہ اور ابو بكر بن عبد الرحمن وغيرہ سے روايت كيا ہے: وہ مسجد ميں عيد الفطر كى رات اونچى آواز سے تكبيريں كہا كرتے تھے.

عروہ بن زبير اور ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے مروى ہے كہ وہ دونوں عيدگاہ جانے تك اونچى آواز سے تكبيريں كہا كرتے تھے.

نافع بن جبير سے روايت ہے كہ وہ جب عيد كے روز عيدگاہ جاتے تو بلند آواز سے تكبيريں كہتے.

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ: عيد الفطر كے دن وہ سورج طلوع ہونے پر عيدگاہ جاتے اور عيدگاہ پہنچنے تك تكبيريں كہتے اور عيدگاہ ميں بھى امام كے بيٹھنے تك تكبيريں كہتے رہتے تھے، جب امام بيٹھ جاتا تو تكبيريں ترك كر ديتے. اھـ باختصار.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android