ريڈيو كے ذريعہ اذان كا حكم كيا ہے، يعنى جب اذان كا وقت ہو تو ہم ٹيپ ريكارڈ يا ريڈيو چلا ديں، يا كہ مؤذن اپنى آواز ميں اذان كہے ؟
ريڈيو وغيرہ كے ذريعہ اذان دينے كا حكم
سوال: 48990
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ريكارڈنگ كے آلہ يا ريڈيو يا كسى ايك جگہ سے ہى اذان كو باقى مساجد ميں نشر كرنا ايجاد كردہ بدعت ہے.
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
كيا فرضى نمازوں كے اذان كہنا سنت ہے ؟
اور اگر مؤذن اذان صحيح نہ كہہ سكتا ہو تو كيا ريكارڈنگ والے آلہ ٹيپ ريكارڈ وغيرہ كے ذريعہ اذان كا حكم كيا ہے ؟
كميٹى كے علماء كا جواب تھا:
" اذان كہنا فرض كفايہ ہے، اس پر مستزاد يہ كہ يہ نماز كا وقت ہونے كى نشانى اور نماز كى طرف دعوت ہے، چنانچہ پہلے سے ريكارڈ شدہ اذان نماز كا وقت ہونے پر چلانى كافى نہيں ہو گى، مسلمانوں كو چاہيے كہ جہاں جہاں نماز ادا كى جاتى ہے، وہ اپنے ميں سے كسى ايسے شخص كو مقرر كريں جو نماز كا وقت ہونے پر اچھى اذان كہہ سكتا ہو.
الشيخ عبد لعزيز بن عبد اللہ بن باز، الشيخ عبد الرزاق عفيفى، الشيخ عبد اللہ بن غديان.
ان سے يہ سوال بھى دريافت كيا گيا:
ميں نے اسلامى ممالك ميں بعض لوگوں سے سنا ہے كہ وہ حرمين كى اذان ٹيپ ريكارڈ ميں ريكارڈ كر ليتے ہيں، اور اذان دينے كى بجائے يہ ريكارڈ شدہ ہى لاؤڈ سپيكر كے سامنے ركھ ديتے ہيں، كيا نماز جائز ہے ؟ كتاب و سنت سے دليل اور چھوٹى سى تعليق كے ساتھ جواب ديں.
علماء كا جواب تھا:
" نماز پنجگانہ ميں مشروع اذان كى جگہ يہ كفائت نہيں كرے گى كہ ريكارڈ شدہ اذان لگا دى جائے، بلكہ مؤذن كو نماز كے ليے اذان خود كہنى چاہيے، يہ واجب ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اذان كہنے كا حكم ثابت ہے، اور اصل ميں امر وجوب كے ليے ہے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 66 – 67 ).
رابطہ عالم اسلام كى فقھى كميٹى نے اپنے نويں اجلاس جو ہفتہ كے روز مكہ مكرمہ ميں 1406 ھـ ميں شروع ہوا درج ذيل فيصلہ كيا گيا:
نماز كا وقت ہونے پر كسى آلہ كے ليے ذريعہ ريكارڈ شدہ اذان مساجد ميں نشر كرنے پر اكتفا كرنا جائز نہيں، اور يہ كافى نہيں ہو گى، اور يہ عبادت كى ادائيگى اسطرح نہيں، اور نہ ہى ايسا كرنے سے مشروع اذان حاصل ہوتى ہے.
اور يہ كہ مسلمانوں ميں سے كوئى شخص ہر نماز كے وقت ميں خود اذان كہے، اور ہر مسجد ميں اذان دى جائے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے عہد مبارك سے ليكر آج تك مسلمان اس كے وارث بنتے چلے آ رہے ہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب