میرے اورخاوند کے مابین بہت بڑی مشکل پیدا ہوچکی ہے اورہم جدائي کے دھانے پہنچ چکے ہیں ، اور پھر مجھ پریہ انکشاف ہوا کہ مجھے تو چالیس یوم کا حمل بھی ہے توکیا میرے لیے خاوند کی اجازت کےبغیر ہی اسقاط حمل جائز ہے کیونکہ خاوند اسقاط پرراضی نہیں ہوگا ، اورجب ہماری آپس میں جدائي ہی ہونے والی ہے توپھر میں حمل ہی کی حالت کیوں رہوں ؟
میں نے اس مسئلہ کےبارہ میں شیخ عبدالرحمن البراک حفظہ اللہ تعالی سے پوچھا توان کا جواب تھا :
اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر اسقاط حمل کروائے کیونکہ جس طرح بیوی کوبچے میں حق ہے اسی طرح خاوند کوبھی بچے میں حق حاصل ہے ۔
واللہ اعلم