بعض لوگ سجدہ تلاوت ميں نہ تو طہارت كى شرط لگاتے ہيں، اور نہ ہى قبلہ رخ ہونا، اور بعض كے ہاں شرط ہے، چنانچہ اس مسئلہ ميں صحيح قول كيا ہے ؟
كيا سجدہ تلاوت كے ليے طہارت واجب ہے ؟
سوال: 4913
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اہل علم ميں سے بعض كى رائے ہے كہ يہ نماز ہے، جس كى بنا پر سجدہ كرتے وقت طہارت كى شرط اور قبلہ رخ ہونا اور تكبير كہنا، اور سجدہ سے اٹھ كر تكبير كہنا اور سلام پھيرنا ہوگا.
اور بعض اہل علم اسے عبادت كہتے ہيں، ليكن يہ نماز كى طرح نہيں، اس بنا پر اس ميں نہ تو طہارت كى شرط ہوگى، اور نہ ہى قبلہ رخ ہونا، اور نہ ہى باقى اشياء جيسا كہ ذكر ہو چكا ہے، اور راجح قول بھى يہى ہے.
كيونكہ ہمارے علم ميں طہارت اور قبلہ رخ ہونے كى كوئى دليل نہيں، ليكن سجدہ كرتے وقت اگر طہارت ہو اور قبلہ رخ ہونا ميسر ہو تو يہ افضل ہے، تاكہ علماء كرام كے اختلاف سے نكلا جا سكے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 262 )