سجدہ تلاوت كا كيا حكم ہے، اور اگر نمازى نہ ہو بلكہ تلاوت كر رہا ہو تو كيا اس سے سلام پھيرا جائے گا يا نہيں، اور سجدہ تلاوت كى دعا كيا ہے، اور اگر آدمى نماز ادا كر رہا ہو اور سورۃ كے آخر ميں سجدہ تلاوت آجائے تو كيا سجدہ تلاوت كے بعد بعد والى سورۃ سے بھى كچھ آيات پڑھنا ہونگى يا كہ سجدہ كے فورا بعد ركوع كر سكتا ہے ؟
0 / 0
5,67807/10/2006
سجدہ تلاوت كا حكم كيا ہے ؟
سوال: 4924
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سجدہ تلاوت سنت ہے، اور اس سے سلام پھيرنے كى كوئى دليل نہيں ملتى، لہذا سجدہ تلاوت كرنے والے كے ليے سلام نہيں ہے، اور جس نے بھى سجدہ تلاوت كيا مثلا: سورۃ الاعراف، سورۃ النجم، اور اقرا كے آخر ميں اور وہ نماز ادا كر رہا ہو تو سجدہ تلاوت كے بعد اس كے ليے ضرورى نہيں كہ وہ سجدہ كے بعد اور ركوع كرنے سے قبل تلاوت ضرور كرے، ليكن اگر پڑھ لے تو كوئى حرج نہيں، اور سجدہ تلاوت ميں نماز كے سجدہ والى دعا ہى پڑھے گا.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء