ميں اللہ تعالى كے وجود پر ايمان ركھنے والا انسان ہوں، اور اللہ تعالى سے جتنا بھى دور ہو جاؤں پھر بھى ميں اللہ تعالى كى طرف رجوع كر ليتا ہوں، ليكن ميں كلاسيكل موسيقى سنتا ہوں، اور سمجھتا ہوں كہ ميرى زندگى ميں يہ افضل ترين چيز ہے، يہ شہوت ميں ہيجان پيدا نہيں كرتى بلكہ ميرے ليے اپنے نفس اور غلطيوں كى اصلاح ميں ممد و معاون ثابت ہوتى ہے، اور جب ميں يہ بات سنتا ہوں كہ دين اسلام ميں ہر قسم كى موسيقى حرام ہے تو ميں محسوس كرتا ہوں كہ اسلام بہت ہى پيچھے رہنے والا دين ہے.
نماز روزہ كى پابندى كرنے، اور لوگوں كو دين اسلام كى دعوت دينے كے باوجود پاكيزہ موسيقى سننے والے شخص كے متعلق آپ كى رائے كيا ہے، ايسى موسيقى جو نہ تو شہوت انگيز ہو، اور نہ ہى اس ميں كسى انسان كى آواز ہے ؟
اسلام سے محبت تو ہے ليكن كلاسيكل موسيقى ترك نہيں كرنا چاہتا!
سوال: 50687
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ہميں آپ كى اس ديباچہ اور ابتدائى باتوں كى خوشى ہوئى ہے جس ميں آپ نے بتايا ہے كہ آپ اللہ تعالى پر ايمان ركھتے ہيں، اور جتنا بھى اللہ سے دور ہو جائيں پھر بھى آپ اللہ تعالى كى طرف رجوع كرتے ہوئے اس كى اطاعت كرتے ہيں، اور يہ ان عقلمندوں كى صفت ہے جو اپنے پروردگار كى عظمت و جلال كے سامنے اپنا سرخم تسليم كرتے ہيں، اور جو اپنى كمزورى كا يقين ركھتے ہيں، اور اپنے پروردگار كے سامنے محتاج ہيں، كيونكہ وہى تبارك و تعالى انہيں سيدھى راہ كى ہدايت ديتا ہے، اور ان كى غلطيوں كى اصلاح كرتا ہے.
دوم:
ليكن آپ كے سوال كى كچھ عبارت اور كلمات كى ہميں بہت تكليف ہوئى ہے، اس طرح كے عقلمند مومن شخص سے اس طرح كى كلام اور عبارت كا ہم سوچ بھى نہيں سكتے تھے كہ ہم يہ بھى پڑھينگے، ليكن جب ہم يہ سوچتے اور غور كرتے ہيں كہ خير و بھلائى كى راہ سے روكنے والوں كى كثرت ہے، اور گمراہ كرنے والے بھى بہت زيادہ ہيں، اور فساد و شر پھيلانے والوں كى تعداد بھى كم نہيں، تو ديكھتے ہيں كہ اس طرح كے امور متوقع ہيں، ليكن مطمئن اس ليے ہو جاتے ہيں كہ يہ بہت جلد ختم ہو جائينگے اور ان مٹ كر رہ جائينگے.
آپ كى اى ميل ميں جس چيز نے ہميں تكليف دى ہے وہ يہ كہ آپ موسيقى سنتے ہيں، اور آپ كا يہ كہنا ہے كہ: " آپ كى زندگى ميں يہ افضل ترين چيز ہے! اور آپ كے ليے اپنے نفس ميں سوچنے اور اس كى اصلاح ميں ممد و معاون ہوتى ہے! اور آپ نے جو اسلام پر تہمت لگائى ہے كہ جب آپ سنتے ہيں كہ دين اسلام موسيقى كو حرام كرتا ہے تو يہ ايك پيچھے رہنے والا دين محسوس ہوتا ہے!!
اگر ان جملوں اور عبارت كو لكھنے سے قبل آپ اس پر غور و فكر كر ليتے اور سوچ ليتے تو آپ اپنے ہاتھ سے كبھى بھى يہ عبارت نہ لكھتے، اور نہ ہى اپنى زبان سے لكھتے، آپ نے يہ كلمات لكھ ديے ہيں، اور پھر انہيں اى ميل ميں ارسال بھى كر ديا ہے، تو اس ليے اللہ تعالى نے مسلمان شخص پر امر بالمعروف اور نہى عن المنكر كے سلسلہ ميں جو نصيحت كرنى واجب اور فرض قرار دى ہے، اس كو سامنے ركھتے ہوئے، اور كتمان علم والى حديث كو بھى سامنے ركھتے ہوئے كہ شريعت مطہرہ نے علم چھپانا حرام قرار ديا ہے كچھ پند و نصائح كرنا ضرورى ہيں:
1 – رہا موسيقى كا مسئلہ تو اس كے متعلق گزارش ہے:
موسيقى ہمارى شريعت اسلاميہ ميں حرام ہے، اور اس كا سننا جائز نہيں، نہ تو موسيقى كے آلات استعمال كرنے جائز ہيں، اور نہ ہى اس كے سر اور آواز سننى جائز ہے، سب اہل علم جن ميں آئمہ اربعہ ( امام مالك، امام ابو حنيفہ، اور امام شافعى، اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ ) شامل ہيں نے اسے حرام كہا ہے.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ميرى امت ميں كچھ لوگ ايسے آئينگے جو زنا اور ريشم اور شراب اور گانے بجانے كو حلال كر لينگے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5590 ).
اور علامہ البانى رحمہ اللہ كى كتاب السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 91 ) بھى ديكھيں.
اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" تو يہ حديث گانے بجانے كے آلات كى حرمت پر دلالت كرتى ہے، اور المعازف اہل لغت كے ہاں آلات لہو كو كہا جاتا ہے، اور يہ اسم ان سب آلات كو شامل ہے "
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 11 / 535 ).
اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:
" يہ علم ميں ركھيں كہ قرون ثلاثہ الاولى جو سب سے افضل تھے جس كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" سب سے بہتر اور افضل ميرا دور ہے جس ميں مجھے مبعوث كيا گيا ہے، پھر ان لوگوں كا دور جو اسكے ساتھ والا ہے، اور پھر ان كا دور جو ان كے ساتھ والوں كا ہے "
اس ميں نہ تو سرزمين حجاز ميں اور نہ ہى شام اور يمن ميں اور نہ مصر اور مغرب ميں، اور نہ ہى عراق و خراسان كے علاقوں ميں اہل دين، اور تقوى و زہد اور پارسا و عبادت گزار لوگ دل كى اصلاح كے ليے اس طرح كى بدعتى محفل سماع ميں شريك اور جمع ہوتے تھے، اسى ليے امام احمد وغيرہ نے اسے پسند نہيں كيا، حتى كہ امام شافعى رحمہ اللہ نے تو اسے زنديقوں كى ايجاد ميں شامل كيا ہے ان كا قول ہے:
" ميرے بعد بغداد ميں زنادقہ نے ايك ايسى بدعت ايجاد كر لى ہے جسے وہ التغبير ( محفل ذكر ) كا نام ديتے ہيں، وہ اس كے ساتھ لوگوں كو قرآن مجيد سے روك رہے ہيں " اھـ
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 10 / 77 ).
مزيد فائدہ اور تفصيلى معلومات كے ليے آپ سوال نمبر ( 5000 ) اور ( 5011 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
اور ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور جب بانسرى جو كہ آلات لہو لعب يعنى گانے بجانے كے آلات ميں سب سے ہلكا ترين درجہ ركھتى ہے يہ حرام ہے تو پھر اس سے زيادہ درجہ ميں بڑھ كر ہو مثلا سارنگى، ڈھول اور باجا وغيرہ كى حالت كيا ہو گى، اور تھوڑا سا بھى علم ركھنے والے شخص كے شايان شان نہيں كہ وہ اس كى حرمت ميں كسى توقف كا اظہار كرے، تم اس ميں كم از كم يہ ہے كہ يہ چيز فاسق اور شرابى قسم كے لوگوں كى علامت اور شعار ہے "
ديكھيں: اغاثۃ اللھفان ( 1 / 228 ).
2 – اور آپ كا يہ كہنا كہ:
آپ كى زندگى ميں يہ سب سے افضل اور بہتر ہے: آپ كى اس كلام سے بہت تعجب ہوتا ہے، اگر يہى بات ہے تو پھر آپ قرآن مجيد كے متعلق كيا كہتے ہيں ؟ اور آپ كا قرآن مجيد كے بارہ ميں كيا خيال اور رائے ہے ؟
اور آپ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى حديث كے متعلق كيا سوچ ركھتے ہيں ؟ آپ كسى انسان اور بشر كى كلام كو اللہ تعالى كى كلام پر كس طرح فضيلت دے رہے ہيں ؟
اور آپ نے يہ رائے كيسے قائم كر لى كہ آلات موسيقى ہى آپ كے نفس اور آپ كے دل و جان اور عقل كے ليے اللہ تعالى كى كلام اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى حديث سے بھى افضل ہيں ؟
يہ علم ميں ركھيں ـ اللہ تعالى آپ كو ہدايت دے، اور آپ كو بصيرت كو روشن كرے ـ كسى بھى مومن شخص كے دل ميں رحمن و رحيم مالك الملك كا قرآن مجيد اور شيطانى روايات گانا بجانا دونوں اكٹھے نہيں ہو سكتے، اور اصل ميں بات يہ ہے كہ آپ كو اپنى زندگى ميں افضل اور بہترين چيز موسيقى اس ليے لگ رہى ہے كيونكہ آپ رحمن و رحيم اللہ مالك الملك كے قرآن سے محروم ہيں، آپ يہ علم ميں ركھيں كہ شيطان مردود نے آپ كو قرآن مجيد سے دور كر كے اور روكنے كے بعد ہى آپ كى زندگى اور دل ميں گانا بجانا اور موسيقى كو مزين كيا ہے، اس ليے آپ كو چاہيے كہ آپ اپنے دل كى جلد اصلاح كريں، اور جس كام ميں لگ چكے ہيں اس سے رجوع كرتے ہوئے واپس آ جائيں، اور اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى كرتے ہوئے موسيقى كو چھوڑ كر اپنے دل كو اللہ كى كلام سے منور كرتے ہوئے مضبوط كريں، اپنے نفس كو اللہ تعالى كے احكام كے سامنے مطيع كر كے جھكا ديں.
ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" مقصود يہ ہے كہ: حرام كردہ گانا بجانا اور موسيقى شيطان كا قرآن ہے، جب اللہ كے دشمن شيطان مردود نے چاہا كہ وہ باطل قسم كے لوگوں كے دلوں كو اس گانے بجانے كى طرف لائے اور ان كے دلوں ميں اسے بٹھائے تو اس نے اسے مختلف قسم كى سريلى آواز اور آلات موسيقى سے مزين كيا، اور يہى نہيں بلكہ اس كے ساتھ يہ بھى كيا كہ يہ سب كچھ ايك خوبصورت عورت كى جانب سے ہو، يا پھر خوبصورت لڑكے سے، تا كہ اس كے اس قرآن كو لوگوں كے نفس دل و جان سے قبول كريں، اور اللہ تعالى كى كلام مجيد قرآن مجيد كا عوض بنے "
ديكھيں: اغاثۃ اللھفان ( 1 / 254 ).
3 – اور آپ كا يہ كہنا كہ: ( آپ كے ليے يہ موسيقى نفس كو رجوع اور اس كى غلطيوں كى اصلاح ميں ممد و معاون ثابت ہوتى ہے ) يہ چيز بھى قابل تعجب ہے، اس كلام اور عبارت كو لكھ كر كيا رجوع اور سوچ ہوئى ؟ كيا آپ نے يہ كلام لكھنے سے قبل اپنے دل سے رجوع كيا كہ: يہ چيز آپ كى زندگى كى سب سے افضل ترين چيز ہے ؟ اور كيا آپ نے يہ لكھنے سے قبل سوچا: اگر اسلام اسے حرام كرتا ہے تو يہ دين پرانا اور پيچھے رہنے والا ہے اور دقيانوسى ہے ؟
كيا آپ نے اپنى غلطيوں اور اپنے نفس كى موسيقى كے ساتھ اصلاح كرتے ہوئے كبھى وقت پر پابندى سے نماز ادا كى ہے، اور نفلى روزے ركھے ہيں، اور رات كو جب سب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو كيا رات كو اٹھ كر تہجد اور نوافل ادا كيے ہيں ؟
اور كيا آپ نے اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمى كى ؟
اور كيا كبھى اپنا مال اللہ كى راہ ميں خرچ كيا ؟
اور آپ نے شرعى علم كے حصول كى كوشش ميں اپنا وقت صرف كيا يا كہ صرف موسيقى ہى سنتے رہے الخ .؟
ہم يہ بات يقين اور پورے وثوق سے كہتے ہيں كہ موسيقى نے كبھى بھى ان مسائل ميں آپ كى مدد و تعاون نہيں كيا، اور ان امور ميں سے اگر آپ نے كچھ پر عمل كيا بھى ہو گا تو اس كا سبب موسيقى نہيں.
اور آپ يہ بھى جان ليں كہ موت اور قبر كا فكر ركھنا اور اس كى سوچ ركھنا، اور اللہ تعالى كے ساتھ ملاقات، اور اللہ نے گنہگاروں كے ليے جو سزا تيار كى ہے اس پر غور و فكر كرنا مسلمان شخص كے ليے اپنے نفس كى طرف بار بار مراجعہ كرنے كا باعث بنتا ہے، اور اس كى زندگى كو صحيح اور درست كر كے اس كو افضل حالت كى طرف لے جاتا ہے، اور اس كى غلطيوں اور اس كى زندگى ميں غلط كاموں كو مٹا كر ركھ ديتا ہے.
اور آپ يہ يقين كے ساتھ جان ليں كہ اگر آپ كى بات ميں كچھ تھوڑى سى بھى حقيقت ہوتى اور اس كا كچھ حصہ بھى حقيقيت شامل ہوتا تو آپ ديكھتے كہ يہ موسيقى كے دلدادہ لوگ اسے سننے اور بجانے والے لوگوں ميں اخلاقى اور خلقى طور پر افضل اور بہتر ہوتے، تو كيا واقعتا ايسا ہى ہے ؟ !
4 – اور آپ كا اسلام پر يہ تہمت لگانا كہ: جب آپ كسى ايك شخص سے سنتے ہيں كہ اسلام موسيقى كو حرام كرتا ہے تو آپ اسلام كو دقيانوسى اور پيچھے رہنے والا اور پرانا دين خيال كرتے ہيں، تو آپ كى كلام اور لكھنے والے كلمات ميں سب سے زيادہ خطرناك چيز ہے، آپ نے اوپر كى سطور ميں اپنے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان پڑھا بھى ہے اور اس سلسلہ ميں سب علماء كرام جن ميں آئمہ اربعہ بھى شامل ہيں كا قول بھى پڑھا ہے، تو اس كے بعد آپ كو يہى چاہيے كہ آپ اپنے رب تعالى كا مطيع و فرمانبردار بن جائيں، اور اپنے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كے حكم پر عمل كرنے والے بن جائيں، اور اپنے سے قبل خير و بھلائى، اور علم عمل اور اطاعت و فرمانبردارى كے پہاڑ صحابہ كرام اور تابعين عظام اور ان كے بعد دين كے طريقہ پر چلنے والے بن جائيں، آپ اپنے اور اللہ تعالى كے حكم كے درميان كس طرح مقارنہ اور موازنہ كر رہے ہيں ؟
اور آپ كس طرح وہ راہ چھوڑ كر كسى اور راہ كى طرف چل نكلے ہيں جس راہ پر سب سے بہترين لوگ چلے، اور آپ نے ايسا راہ اختيار كيا ہے جو بالكل ان كے مخالف ہے، اور صالحين ميں سے كسى ايك نے بھى اس راہ كو اختيار نہيں كيا ؟
اور يہ بھى جان ليں كہ اللہ تعالى كا دين كسى ايك كى بھى خواہش كے تابع نہيں، اور اللہ تعالى ہى وہ ذات ہے جس نے اس جہان اور سب لوگوں كو پيدا فرمايا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى كو علم ہے كہ ان كى زندگى و آخرت كى اصلاح كس چيز ميں ہے، تو اللہ سبحانہ و تعالى نے اسى چيز كا انہيں حكم ديا ہے جس ميں ان كے ليے دونوں جہانوں ميں خير و بھلائى ہے.
سوم:
ہم خوش ہيں كہ آپ اس دين كے داعى حضرات ميں بن جائيں، اور آپ نمازيوں اور روزہ داروں ميں سے ہو جائيں، ليكن ہم آپ كا بھلا چاہا، تو جو بھى نصيحت كى ہے اس ميں آپ كے ليے خير و بھلائى ہے، آپ اللہ كى عبادت اور دين اسلام كى دعوت جارى ركھيں، اور اس كے ساتھ ساتھ معصيت و گناہ سے اجتناب كريں، اور ان موسيقى كے آلات سے بھى احتراز كريں اور اس كے ساتھ ساتھ اس ميں استعمال ہونے والى فحش كلام اور غلط گانوں سے پرہيز كريں، كيونكہ گانا بجانا دل ميں نفاق پيدا كر كے اسے بيمار كر ڈالتا ہے، اور نہ ہى خير و بھلائى كى راہنمائى كرتا ہے، اور نہ ہى شر و برائى سے روكتا ہے، بلكہ اس كے برعكس يہ گانے تو محبت و عشق اور حرام ملاقات كى دعوت ديتے ہيں، اور اگر يہ آلات ان غلط قسم كے كلمات سے خالى بھى ہوں تو بھى دل كو بيمار كر كے ركھ ديتے ہيں، اور اس كى اصلاح نہيں كرتے.
اور اللہ سبحانہ و تعالى نے آپ كے ليے اس سے بھى بہتر اور اچھى چيز بنائى ہے اور وہ اللہ كى كتاب عظيم قرآن مجيد ہے، جو اللہ عز و جل كى كلام ہے، اس نے اس ميں كلام كى ہے، آپ اسے پڑھيں، اور اس قرآن مجيد كو ايسے قراء كرام سے سنيں جنہيں اللہ تعالى نے بہت اچھى آواز سے نوازا ہے تو آپ اس كے بعد اپنى زندگى اور دل ميں بہت زيادہ فرق ديكھيں گے.
كئى كفار كو اللہ تعالى قرآن مجيد كى آيات كى تلاوت سننے پر ہدايت سے نوازا ہے، كسى اور سے قبل تو آپ اس ہدايت كے زيادہ مستحق اور اولى ہيں.
اور آپ وہ مباح نظميں اور ترانے سن سكتے ہيں، جن ميں اچھى اور بہتر كلام ہو، اور حكمت و نصيحت بيان ہوئى ہو، اور آپ كو يہ بھى حق ہے كہ آپ ان پرندوں اور موج كى آواز سے انس حاصل كريں جنہيں اللہ نے پيدا فرمايا ہے، تو جو آوازيں اللہ نے پيدا كى ہيں ان سے آپ كے دل كو راحت ملےگى، نہ كہ ان آلات موسيقى كے استعمال سے جن كا استعمال شريعت مطہرہ نے حرام كيا ہے.
علامہ ابن قيم رحمہ اللہ نے اپنى مايہ ناز كتاب " اغاثۃ اللھفان من مصائد الشيطان " ميں گانے بجانے كے متعلق تفصيلا كلام كى ہے، آپ اس كتاب كو پڑھنے كى كوشش كريں، ان شاء اللہ آپ اس ميں وہ كچھ پائينگے جس سے آپ كو خوشى حاصل ہو گى.
اور آخر ميں ہم يہ گزارش كرينگے كہ:
آپ كے ليے سب سے بہترين وصيت اللہ تعالى سے تقوى اختيار كرنے كى وصيت ہے، اور آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ صحيح جگہوں اور منبع سے علم حاصل كريں، اور قرآن مجيد كى تلاوت كريں، اور بہتر اور اچھے قاريوں كى قرآت سنيں، اور آپ اللہ تعالى سے گڑ گڑا كر دعا مانگيں كہ وہ آپ كے حال اور دل كى اصلاح فرمائے.
اللہ تعالى آپ كو ہر خير و بھلائى سے نوازے، اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات