ايك بوڑھى عورت جس كى تقريبا اسى برس عمر ہے وہ جسمانى طور پر كمزور ہے اورنظر بھى كمزور وہ اپنى ملازمہ كے ساتھ رہتى ہے اس كا خاوند فوت ہو چكا ہے تو كيا ملازمہ اس كے زيرناف بال صاف كر سكتى ہے ؟
عورت اگر اسى برس كى ہو تو كيا خادمہ اس كے زيرناف بال صاف كر سكتى ہے ؟
سوال: 50805
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جى ہاں ملازمہ كے ليے اس كے زيرناف بال صاف كرنے جائز ہيں كيونكہ اس كى ضرورت ہے، فقھاء كرام نے اس كى صراحت بيان كى ہے.
الانصاف ميں مرداوى رحمہ اللہ كا كہنا ہے:
جو كوئى بھى كسى مريض يا مريضہ كا وضوء يا استنجاء وغيرہ كرانے كى خدمت ميں مبتلا ہو تو اس كا حكم ڈاكٹر كى ديكھنے اور چھونے كى طرح ہى ہے، امام احمد نے اس كى صراحت كى ہے، اور اسى طرح اگر كوئى شخص زيرناف بال اچھى طرح صاف نہ كر سكے تو كوئى اور اس كے زيرناف بال صاف كر دے، اس كى بھى صراحت كى ہے، اور ابو الوفاء اور ابو يعلى الصغير نے بھى يہى كہا ہے. انتہى.
ديكھيں: الانصاف ( 8 / 22 ).
اور " كشاف القناع " ميں ہے:
" اور ڈاكٹر ضرورت كى بنا پر ديكھ اور چھو سكتا ہے، حتى كہ شرمگاہ اور اندر كا حصہ بھى، كيونكہ يہ ضرورت ہے… ليكن يہ محرم يا خاوند كى موجودگى ميں ہو، كيونكہ خلوت كى صورت ميں ممنوعہ اشياء كا وقوع ہونا ممكن ہے، اور ضرورت كے علاوہ باقى جسم كا حصہ چھپا كر ركھا جائيگا، كيونكہ اصل ميں وہ اپنى حرمت پر باقى ہے.
اور جو شخص كسى مريض يا مريضہ كا وضوء يا استنجاء كرانے كى خدمت پر مامور ہو وہ بھى اس كى ـ يعنى ڈاكٹر ـ طرح ہى ہے، اور كسى كو غرق ہونے يا آگ سے بچانے والے كى طرح ہى ہے، اور اسى طرح اگر كوئى شخص اپنے زيرناف بال اچھى طرح صاف نہ كرسكے تو دوسرا صاف كر دے. انتہى. مختصرا
ديكھيں: كشاف القناع ( 5 / 13 ).
اور كسى مرد ڈاكٹر كا كسى مريض عورت كا علاج كرنے كے كچھ قواعد و ضوابط ہيں: جن ميں ليڈى ڈاكٹر كا نہ ہونا بھى شامل ہے، چاہے وہ ليڈى ڈاكٹر كافرہ ہى ہو.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 5693 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب