میں ایک ہوائي کمپنی میں مدیرہوں اورکمپنی کی مصلحت کی خاطر بعض مسافروں کے زائد وزن سے چشم پوشی کرتا ہوں تا کہ وہ اس ائيرلائن پرسفر کریں ، لھذا جب وزن بیس کلو سے زائد ہوتواس کا کرایہ نہیں لیتا تاکہ وہ اس ائیر لائن کے مستقل گاہک بن جائيں اوردوسری کمپنیوں کی جانب سے بھی انعامات آتے ہیں ؟
یرلائن میں وزن سے چشم پوشی کرنا اورانعامات حاصل کرنا
سوال: 5216
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ وزن زیادہ ہونے کی صورت میں جوچشم پوشی کرتے ہیں اگر تواس کا علم کمپنی کوہے اوراس کی اجازت سے کرتے ہیں اورکمپنی اسے اپنے گاہک بنانے کا وسیلہ شمار کرتی ہے تواس میں کوئي حرج نہیں ، اوراگر یہ آپ کا شخصی اجتھاد اورانفرادی فعل ہے اس میں ان کی اجازت شامل نہيں اور نہ ہی انہيں علم ہے توپھر آپ ایسا نہ کریں کیونکہ آپ کویہ حق نہيں کہ کسی دوسرے کے حق سے چشم پوشی کریں ۔
( شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے یہ جواب پڑھا گیا توانہوں نے بھی اس کی تصدیق کی ) ۔
اورتھوڑی بہت قیمت کے انعامات مثلا سالانہ کیلنڈر اورڈائری اورمیز پرگلاس رکھنے کا سٹینڈ اوراسی طرح دوسری چھوٹی چھوٹی اشیاء جن پرکمپنی کی علامات یا نام لکھا ہوتا ہے اپنی مشہوری کے لیے تقسیم کرتی ہیں وہ آپ کوبھی دیتے ہیں اوردوسروں کوبھی اورصرف آپ کے لیے خاص نہیں بلکہ سب پر تقسیم کیے جاتے ہیں اس لیے آپ بھی لے سکتے ہیں ۔
اور اگر وہ صرف خاص آپ کے لیے ہو یا پھر قیمتی ہواوروہ آپ کودیں توآپ نہ لیں کیونکہ یہ رشوت کی ایک قسم ہے ، اورپھر آپ کمپنی سے اپنے کام کی تنخواہ لیتے ہیں اس لیے آپ اپنے کام پرکسی دوسرے سے کچھ نہ لیں ، اوراسی طرح جوقیمت کے ھدیہ کے معنی میں ہو مثلا ڈسکاؤنٹ اسے آپ قبول نہ کریں ، بلکہ آپ کسی دوسرے شخص سے خریدیں جوآپ کوجانتا نہ ہو ۔
اس کا ضابطہ اورقاعدہ یہ ہے کہ : آپ یہ دیکھیں کہ اگر آپ اس منصب کے علاوہ کسی اورجگہ ہوتے اورائیرلائن میں مدیر نہ ہوتے یا مثال کے طور پر آپ طالب علم ہوتے یا ملازمت کے بغیر توکیا آپ کووہ یہ ھدیہ اورڈسکاؤنٹ دیتے یا نہیں ؟ ، تواس بنا پر آپ کوجوکچھ دیا جارہا ہے اس کے لینے کا حکم معلوم کرسکتے ہیں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد