0 / 0
5,74830/04/2007

كيا وضوء كے بعد دو ركعت سے زيادہ نماز ادا كرنا جائز ہے ؟

سوال: 5253

كيا ہم تحيۃ الوضوء كى دو ركعت سے زيادہ نماز بھى ادا كر سكتے ہيں، جيسا كہ ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں آيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بلال رضى اللہ تعالى عنہ سے دريافت فرمايا تھا كہ:
" اے بلال ( رضى اللہ تعالى عنہ ) مجھے بتاؤ كہ تم نے اسلام ميں بہترين كونسا عمل كيا ہے، كيونكہ ميں نے اپنے آگے جنت ميں تيرے پاؤں كى آہٹ سنى ہيں ؟
تو انہوں نے عرض كيا: ميں نے تو ايسا كوئى عمل نہيں كيا صرف اتنا ہے كہ ميں دن يا رات ميں جب بھى وضوء كرتا ہوں تو جتنى نماز ميرے مقدر ميں لكھى ہوتى ہے ميں اس وضوء كى نماز ضرور ادا كرتا ہوں " متفق عليہ. ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

بلال رضى اللہ تعالى عنہ كى مذكورہ حديث كے مطابق تو وضوء كى سنتيں دو ركعت ہى ہيں، ليكن نہى كے اوقات كے علاوہ مسلمان شخص كے ليے دو ركعت سے زيادہ نوافل ادا كرنا جائز ہيں.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 278 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android