كيا ہم تحيۃ الوضوء كى دو ركعت سے زيادہ نماز بھى ادا كر سكتے ہيں، جيسا كہ ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں آيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بلال رضى اللہ تعالى عنہ سے دريافت فرمايا تھا كہ:
" اے بلال ( رضى اللہ تعالى عنہ ) مجھے بتاؤ كہ تم نے اسلام ميں بہترين كونسا عمل كيا ہے، كيونكہ ميں نے اپنے آگے جنت ميں تيرے پاؤں كى آہٹ سنى ہيں ؟
تو انہوں نے عرض كيا: ميں نے تو ايسا كوئى عمل نہيں كيا صرف اتنا ہے كہ ميں دن يا رات ميں جب بھى وضوء كرتا ہوں تو جتنى نماز ميرے مقدر ميں لكھى ہوتى ہے ميں اس وضوء كى نماز ضرور ادا كرتا ہوں " متفق عليہ. ؟
0 / 0
5,74830/04/2007
كيا وضوء كے بعد دو ركعت سے زيادہ نماز ادا كرنا جائز ہے ؟
سوال: 5253
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بلال رضى اللہ تعالى عنہ كى مذكورہ حديث كے مطابق تو وضوء كى سنتيں دو ركعت ہى ہيں، ليكن نہى كے اوقات كے علاوہ مسلمان شخص كے ليے دو ركعت سے زيادہ نوافل ادا كرنا جائز ہيں.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 278 )