داؤن لود کریں
0 / 0
637824/08/1999

كيا نماز عيد كے ليے جانے والے كے ليے عيدگاہ ميں تحيۃ المسجد ادا كرنا جائز ہے ؟

سوال: 5266

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نماز عيدين كے ليے عيدگاہ تشريف لے گئے اور آپ كے ساتھ مرد اورعورتيں بھى تھے، اور آپ كے بعد صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم اجمعين بھى نماز عيد عيدگاہ ميں ادا كرتے رہے.
تو كيا نماز عيد كے ليے عيدگاہ جانے والے كے ليے عيدگاہ ميں تحيۃ المسجد كى دو ركعت ادا كرنى جائز ہيں يا نہيں ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

عيدگاہ ميں جانے والا شخص بيٹھنے سے قبل تحيۃ المسجد كى دو ركعتيں ادا نہيں كرے گا؛ كيونكہ عيدگاہ ميں تحيۃ المسجد كى دو ركعتيں ادا كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام كے عمل كے مخالف ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 274 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android