قرآن مجید کے کلمات پر علامت مد کی کیا تاثیر ہے ؟
اگر علامت مد والے حرف کو مد نہ دی جاۓ تو کیا اس کا معنی بدل جاتا ہے ؟
قرآن میں احکام مد
سوال: 5368
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
علامت مدوہاں استعمال کی جاتی ہے جہاں پر مد طبعی سے زائد مد کرنی ہو ، تو یہ مد لازم میں بھی استعمال ہوتی ہے مثلا ” الطامۃ ” اس کو چھ حرکات مد دی جاۓ گی ، اور حرکت کی مقدارانگلی کے بند کرنے یا اسے کھولنے کے برابر ہے ۔
اوریہ علامت مد متصل میں بھی استعمال ہوتی ہے مثلا ” سوآء علینا ” یہاں پر مد چار سے چھ حرکات ہے ۔
اور اسے مد منفصل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے مثلا ” فی آذاننا وقر ” یہاں پر چار یا پانچ حرکت مد کی جاۓ گی ۔
اورکلمات کے معانی پرعلامت مد کی کوئ تاثير نہیں ، جیسا کہ اوپربیان کیا جا چکا ہے کہ یہ مد پر دلالت کرتی ہے ۔
علامت مد کے مد طبعی پر آجانے سے ا س کا معنی نہیں بدلتا ، لیکن انسان کو چاہيۓ کہ وہ قرآت میں مسنون طریقہ اپناۓ ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی قرآت میں مدکیا کرتے تھے ۔
واللہ تعالی اعلم ۔ .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد