ميں ايك مسلمان لڑكى ہوں اور ميرا تعلق ( xxxx ) سے ہے، ميں چہرے كے پردہ كى قائل ہوں، ليكن ميرے والدين نے مجھے كہا ہے كہ بالوں كا پردہ كرنا ہى واجب ہے، ميں نے انہيں قائل كرنے كى بہت كوشش كى ہے، ليكن كامياب نہيں ہو سكى، بلكہ ميرے والدين نے مجھے دھمكى دى ہے كہ اگر ميں نے دوبارہ پردہ كرنے كا كہا تو مجھے زدكوب كريں اور سزا دينگے.
مجھے نہيں معلوم كہ ميں كيا كروں، اور مجھے نصيحت كى بہت زيادہ ضرورت ہے. ؟
پردہ كرنے پر والدين كا بيٹى كو زدوكوب كرنے كى دھكمى دينا
سوال: 5393
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ميرى قابل احترام بہن آپ كے علم ميں ہونا چاہيے كہ: عورت كے ليے پردہ كرنا واجب اور ضرورى ہے جس ميں كسى كو بھى كوئى اختيار حاصل نہيں.
پردہ كے متعلق اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ النور ( 31 ).
اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى كچھ اس طرح ہے:
اور اپنے گھروں ميں ٹكى رہو، اور قديم جاہليت كے زمانے كى طرح اپنے بناؤ سنگھار كا اظہار نہ كرو، اور نماز قائم كرتى رہو، اور زكاۃ ديتى رہو اور اللہ تعالى اور اس كے رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كى اطاعت و فرمانبردارى كرتى رہو، اللہ تعالى يہى چاہتا ہے كہ اے نبى كى گھر واليو! تم سے وہ ( ہر قسم ) كى گندگى دور كر دے، اورتمہيں خوب پاك كر دے الاحزاب ( 33 ).
اور آپ يہ بھى علم ميں ركھيں كہ آپ كا مكمل پردہ كرنا عظيم خير ہے، اور يہ ايك ايسى نعمت ہے جس پر آپ جتنا بھى اللہ كا شكر كريں كم ہے، اور آپ اس پر ثابت قدم رہنے كى دعاء كريں، آپ ثابت قدم رہيں اللہ تعالى آپ كے دل كو بھى ثابت قدم ركھے.
اور آپ كى والدہ كا يہ كہنا كہ پردہ صرف بالوں كا ہى ہے، اس كى يہ بات غلط ہے، صحيح نہيں، عورت كى خوبصورتى و جمال تو اس كے چہرے ميں ہے نہ كہ بالوں ميں، اور اللہ سبحانہ و تعالى نے زينت و خوبصورتى كو چھپانے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:
اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ النور ( 31 ).
اور سب زينت و خوبصورتى كے جمع ہونے كى جگہ تو چہرہ ہى ہے اس ليے چہرے كا پردہ كرنا صحيح قول كے مطابق واجب ہے.
اور يہ بھى علم ميں ركھيں كہ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كى آزمائش كر رہا ہے تا كہ يہ ديكھے كہ آپ اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى كرتى ہيں يا كہ اپنے والدين كى ؟
اس ليے آپ كے ليے ضرورى ہے كہ آپ اپنے والدين كو كئى ايك طريقوں سے نصيحت اور وعظ كريں، جن ميں درج ذيل طريقہ بھى شامل ہے:
آپ ان سے ڈائريكٹ بات كريں، يا پھر انہيں اہل علم ميں سے كسى كى بھى پردہ كے موضوع اور حكم كے متعلق خطاب پر مشتمل كيسٹ ديں، يا اس موضوع پر كوئى چھوٹى سى كتاب، يا پھر كسى عالم دين سے ٹيلى فون پر اس موضوع كے متعلق سوال كريںاور والدہ كو كہيں كہ وہ اس پردہ كے متعلق جواب سنيں.
يا پھر انہيں كسى ايسے درس ميں لے جائيں جو اس مسئلہ كے متعلق ہو يا پھر كوئى اور وسيلہ اختيار كريں.
اور پھر اس كے ساتھ ساتھ آپ صبر و تحمل سے كام ليں، اور بار بار نصيحت بھى كرتى رہيں، اور خاص كر جن اوقات ميں دعا قبول ہوتى ہے ان ميں والدين كے ليے دعا بھى كريں، ان شاء اللہ اس كے اثرات ظاہر ضرور ہونگے، اور اگر پھر بھى والدہ اس مسئلہ كو تسليم نہ كريں تو پھر اس ميں ان كى اطاعت و فرمانبردارى نہيں.
خاص كر جب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان يہ ہے:
” بلكہ اطاعت و فرمانبردارى تو اطاعت و نيكى ميں ہے ”
اور جب اللہ سبحانہ و تعالى جو كہ خالق ہے اس كى معصيت و نافرمانى ہو تو پھر اس ميں كسى بھى مخلوق كى اطاعت و فرمانبردارى نہيں كى جا سكتى.
ليكن آپ اس كے ساتھ ساتھ والدين كے ساتھ حسن سلوك كا برتاؤ جارى ركھيں، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور وہ لوگ جنہوں نے ہمارى راہ ميں مشقتيں برداشت كيں ہم انہيں اپنى راہ ضرور دكھا دينگے، يقينا اللہ تعالى نيك و صالح لوگوں كا ساتھى ہے العنكبوت ( 69 ).
اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى كچھ اس طرح ہے:
اے ايمان والو تم ثابت قدم رہو، اور ايك دوسرے كو تھامے ركھو اور جہاد كے ليے تيار رہو، اور اللہ تعالى سے ڈرتے رہو تا كہ تم كامياب ہو جاؤ آل عمران ( 200 ).
اللہ سبحانہ و تعالى ہى ہدايت نصيب كرنے والا ہے، اس كے علاوہ كوئى بھى معبود برحق نہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد