مسلمان عورت کا کن لوگوں سے پردہ نہ کرنا جائز ہے ؟
عورت کن کن لوگوں سے پردہ نہیں کرے گی
سوال: 5538
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عورت اپنے محرم مردوں سے پردہ نہیں کرے گی ۔
اورعورت کا محرم وہ ہے جس سے اس کانکاح قرابت داری کی وجہ سے ہیشہ کےلیے حرام ہو ( مثلا باپ دادا اوراس سے بھی اوپر والے ، بیٹا پوتا اوران کی نسل ، چچا ، ماموں ، بھائي ، بھتیجا ، بھانجا ) یا پھر رضاعت کے سبب سے نکاح حرام ہو ( مثلا رضاعی بھائي ، اوررضاعی باپ ) یا پھر مصاہرت ( شادی ) کی وجہ سے نکاح حرام ہوجائے ( مثلا والدہ کا خاوند ، سسر ، اگرچہ اس سے بھی اوپر والی نسل کے ہوں ، اورخاوند کا بیٹا اوراس کی نسل ) ۔
ذیل میں ہم سائلہ کے سامنے یہ موضوع بالتفصیل پیش کرتے ہیں :
نسبی محرم :
نسبی طورپر عورت کے محرم کی تفصیل کا بیان سورۃ النور کی مندرجہ ذیل آیت میں بیان ہے :
فرمان باری تعالی ہے :
اوراپنی زینت کوظاہر نہ کریں سوائے اس کےجوظاہر ہے ، اوراپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں ، اوراپنی زیب وآرائش کوکسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکرمردوں سے جوشہوت والے نہ ہوں ، یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہيں ۔۔۔ النور ( 31 )۔
مفسرین حضرات کا کہنا ہے کہ نسب کی بنا پرعورت کے لیے جومحرم اشخاص ہيں اس کی صراحت اس آیت میں بیان ہوئي ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں :
اول : آباء واجداد ۔
یعنی عورتوں کے والدین کے آباء اوراوپرکی نسل مثلا والد ، دادا ، نانا اوراس کا والد اوران سے اوپر والی نسل ، اورسسر اس میں شامل نہیں کیونکہ وہ محرم مصاہرت میں شامل ہے نہ کہ نسبی میں ہم اسے آگے بیان کریں گے ۔
دوم : بیٹے :
یعنی عورتوں کے بیٹے جس میں بیٹے ، پوتے ، اوراسی طرح دھوتے یعنی بیٹی کے بیٹے اوران کی نسل ، اورآیت کریمہ میں جو ( خاوند کے بیٹوں ) کا ذکر ہے وہ خاوند کی دوسری بیوی کے بیٹے ہیں جوکہ محرم مصاھرت میں شامل ہے ، اوراسی طرح سسر بھی محرم مصاھرت میں شامل ہے نہ کہ محرم نسبی میں ہم اسے بھی آگے چل کربیان کريں گے ۔
سوم : عورتوں کے بھائي ۔
چاہے وہ سگے بھائي ہوں یا پھر والد کی طرف سے یا والدہ کی طرف سے ہوں ۔
چہارم : بھانجے اوربھتیجے یعنی بھائي اوربہن کے بیٹے اوران کی نسلیں ۔
پنجم : چچا اورماموں :
یہ دونوں بھی نسبی محرم میں سے ہیں ان کا آيت میں ذکر نہیں اس لیے کہ انہیں والدین کا قائم مقام رکھا گیا ہے ، اورلوگوں میں بھی والدین کی جگہ پر شمار ہوتے ہیں ، اوربعض اوقات چچا کوبھی والد کہا جاتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ کیا تم یعقوب ( علیہ السلام ) کی موت کے وقت موجود تھے ؟ جب انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کروگے ؟
تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اورآپ کے آباء واجداد ابراہیم اوراسماعیل ، اوراسحاق ( علیھم السلام ) کے معبود کی جومعبود ایک ہی ہے اورہم اسی کے فرمانبردار رہيں گے } البقرۃ ( 133 ) ۔
اوراسماعیل علیہ السلام تویعقوب علیہ السلام کے بیٹوں کے چچا تھے ۔
دیکھیں تفسیر الرازی ( 23 / 206 ) تفسیر القرطبی ( 12 / 232 – 233 ) تفسیر الآلوسی ( 18 / 143 ) فتح البیان فی مقاصد القرآن تالیف نواب صدیق حسن خان ( 6 / 352 ) ۔
رضاعت کی بنا پر محرم :
عورت کے لیے رضاعت کی وجہ سے بھی محرم بن جاتے ہیں ، تفسیر الآلوسی میں ہے :
( جس طرح نسبی محرم کے سامنے عورت کے لیے پردہ نہ کرنا مباح ہے اسی طرح رضاعت کی وجہ سے محرم بننے والے شخص کے سامنے بھی اس کے لیے پردہ نہ کرنا مباح ہے ،اسی اس طرح عورت کے لیے اس کے رضاعی بھائي اوروالد سےبھی پردہ نہ کرنا جائز ہے ) دیکھیں تفسیر الآلوسی ( 18 / 143 ) ۔
اس لیے کہ رضاعت کی وجہ سے محرم ہونا بھی نسبی محرم کی طرح ہی ہے جوکہ ابدی طور پر نکاح حرام کردیتا ہے ۔
امام جصاص رحمہ اللہ تعالی نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے :
( جب اللہ تعالی نے آباء کے ساتھ ان محارم کا ذکر کیا جن سے ان کا نکاح ابدی طور پرحرام ہے ، جوکہ اس پر دلالت کرتا ہے کہ جوبھی اس طرح کی حرمت والا ہوگا اس کا حکم بھی یہی حکم ہے مثلا عورت کی ماں ، اوررضاعی محرم وغیرہ ) دیکھیں احکام القرآن للجصاص ( 3 / 317 ) ۔
اورسنت نبویہ شریفہ میں بھی اس کی دلیل ملتی ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( رضاعت بھی وہی حرام کرتی ہے جونسب کرتا ہے )
تواس کا معنی یہ ہوا کہ جس طرح عورت کے نسبی محرم ہوں گے اسی طرح رضاعت کے سبب سے بھی محرم ہوں گے ۔
صحیح بخاری میں مندرجہ ذيل حدیث وارد ہے :
ام المؤمنین عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ :
( ابوقعیس کے بھائي افلح نےپردہ نازل ہونے کےبعد آ کر اندر آنے کی اجازت طلب کی جوکہ ان کا رضاعی چچا تھا تومیں نے اجازت دینے سے انکار کردیا ، اورجب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے تو میں نے جوکچھ کیا تھا انہيں بتایا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں اسے اپنے پاس آنے کی اجازت دے دوں ) صحیح بخاری مع الفتح الباری لابن حجر ( 9 / 150 ) ۔
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے بھی اس حدیث کوراویت کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہيں :
عروۃ رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نےانہیں بتایا کہ ان کے رضاعی چچا جس کا نام افلح تھا نے میرے پاس اندرآنے کی اجازت طلب کی تومیں نے انہيں اجازت نہ دی ، اورپردہ کرلیا ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے بارہ میں بتایا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اس سے پردہ نہ کرو ، اس لیے کہ رضاعت سے بھی وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جونسب کی وجہ سے ثابت ہوتی ہے ۔
دیکھیں صحیح مسلم بشرح نووی ( 10 / 22 ) ۔
عورت کے رضاعی محرم بھی اس کے نسبی محرم کی طرح ہی ہیں :
فقھاء کرام نے جوکچھ قرآن مجید اورسنت نبویہ سے ثابت ہے پر عمل کرتےہوئے اس بات کی صراحت کی ہے کہ عورت کے رضاعی محرم بھی اس کے نسبی محرم کی طرح ہی ہیں ، لھذا اس کے لیے رضاعی محرم کے سامنے زینت کی چيزیں ظاہر کرنا جائز ہیں جس طرح کہ نسبی محرم کے سامنے کرنا جائز ہے ، اوران کے لیے بھی عورت کے بدن کی وہ جگہیں دیکھنی حلال ہيں جونسبی محرم کےلیے دیکھنی حلال ہيں ۔
مصاھرت کی وجہ سے محرم : ( یعنی نکاح کی وجہ سے )
عورت کےلیے مصاھرت کے محرم وہ ہیں جن کا اس سے نکاح ابدی طور پر حرام ہوجاتا ہے ، مثلا ، والد کی بیوی ، بیٹے کی بیوی ، ساس یعنی بیوی کی والدہ ۔ دیکھیں : شرح المنتھی ( 3 / 7 ) ۔
تواس طرح والدکی بیوی کے لیے محرم مصاھرت وہ بیٹا ہوگا جو اس کی دوسری بیوی سے ہو ، اوربہو یعنی بیٹے کی بیوی کے لیے اس کا باپ یعنی سسر ہوگا ، اورساس یعنی بیوی کی ماں کے لیے خاوند یعنی داماد محرم ہوگا ۔
اللہ عزوجل نے سورۃ النور کی مندرجہ ذيل آیت میں ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے :
اوراپنی زیب وآرائش کوکسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکرمردوں سے جوشہوت والے نہ ہوں ، ایاایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہيں ۔۔۔ النور ( 31 )۔
تواس میں سسر اورخاوند کے بیٹے عورت کے لیےمصاھرت کی وجہ سے محرم ہیں ، اوراللہ تعالی نے انہيں ان کے باپوں اوربیٹوں کے ساتھ ذکر کیا ہے اورانہيں حکم میں بھی برابر قرار دیا ہے کہ ان سے پردہ نہیں کیا جائے گا ۔ دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 6 / 555 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد