حيض كے خاتمہ كے بعد عورت نماز كى ادائيگى كے ليے مدت كى تحديد كيسے كر سكتى ہے ؟
اگر كوئى عورت يہ خيال كرے كہ اس كى ماہوارى ختم ہو چكى ہے اور نماز كى ادائيگى ضرورى ہے ليكن بعد ميں اسے پھر خون يا براؤن رنگ كا پانى آئے تو اسے كيا كرنا ہو گا ؟
ماہوارى كے ايام كى تحديد
سوال: 5595
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
جب عورت كو حيض آئے چاہے زيادہ ہو يا كم تو اس كا طہر خون ختم ہونے سے ہوگا، اور بہت سے فقھاء كا كہنا ہے كہ حيض كى كم از كم مدت ايك رات اور دن اور زيادہ سے زيادہ پندرہ يوم ہے.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كے ہاں حيض كى كم يا زيادہ كى كوئى مدت مقرر نہيں، بلكہ جب بھى حيض كى مكمل صفات كے ساتھ خون آئے تو وہ حيض شمار ہوگا، چاہے كم ايام ہو يا زيادہ.
شيخ الاسلام كہتے ہيں:
كتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ميں اللہ تعالى نے حيض كو كئى ايك احكام سے معلق كيا ہے، اور اس كى كم از كم اور زيادہ سے زيادہ مدت مقرر نہيں كى، اور نہ ہى دونوں حيضوں كے درميان طہر كى مدت مقرر كى ہے حالانكہ امت محتاج بھى تھى اور عام اس ميں مبتلا بھى ہيں ….
اس كے بعد پھر كہتے ہيں:
علماء كرام نے اس كى تحديد كى ہے اور پھر اس تحديد ميں اختلاف بھى كيا ہے، كچھ علماء تو زيادہ سے زيادہ مدت كى تحديد كرتے ہيں ليكن كم از كم مدت كى تحديد نہيں كرتے، تيسرا قول زيادہ صحيح ہے وہ يہ كہ: اس كى كوئى تحديد نہيں نہ تو كم اور نہ ہى زيادہ كى.
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 19 / 237 ).
دوم:
حيض كے علاوہ استحاضہ كا خون بھى ہے جس كى صفات حيض كے خون سے مختلف ہيں، اور اس كے احكام بھى حيض سے مختلف ہيں، استحاضہ كا خون درج ذيل اشياء كے ساتھ پہچانا جا سكتا ہے:
رنگت: حيض كا خون سياہ ہوتا ہے، اور استحاضہ كا خون سرخ.
كيفيت: حيض كا خون گاڑھا اور غليظ اور استحاضہ كا خون پتلا ہوتا ہے.
بو: حيض كا خون بدبودار اور كريہہ اور استحاضہ كا خون بدبودار نہيں ہوتا كيونكہ يہ عام رگ سے خارج ہوتا ہے.
ان صفات كے ساتھ حيض كے خون ميں پہچان ہو سكتى ہے اس ليے جب حيض والى صفات پائى جائيں تو اسے حيض شمار كيا جائيگا، اور يہ غسل واجب كرتا ہے، اور اس كا خون نجس ہے، ليكن استحاضہ غسل واجب نہيں كرتا.
اور حيض آنے كى صورت ميں نماز روزہ كى ادائيگى نہيں ہوتى ليكن استحاضہ نماز روزہ كى ادائيگى ميں ركاوٹ نہيں بنتا، بلكہ اگر خون نہ ركے تو صرف كپڑا وغيرہ لپيٹ كر ہر نماز كے ليے وضوء كر نماز ادا كى جائيگى، چاہے دوران نماز بھى خون آتا رہے يہ مضر نہيں.
سوم:
عورت طہر كو درج ذيل دو اشياء ميں سے ايك چيز كے ساتھ پہچان سكتى ہے:
ا ـ سفيد مادہ خارج ہونا: رحم سے صاف شفاف پانى خارج ہونا طہر كى علامت ہے.
ب ـ خون بالكل خشك اور آنا بند ہو جانا: اگر عورت كو سفيد پانى نہ آئے اور خون آتا بالكل بند ہو جائے تو اس سے عورت طہر پہچان سكتى ہے ، يعنى جب خون آنے والى جگہ ميں روئى ركھے اور روئى بالكل صاف ہو تو وہ پاك ہو چكى ہے اسے غسل كر كے نماز روزہ كى ادائيگى كرنا ہوگى، ليكن اگر روئى سرخ يا زرد يا براؤن نكلے تو وہ نماز ادا نہ كرے.
صحابہ كے دور ميں عورتيں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس پرس بھيجا كرتى تھيں جس ميں زرد مادہ لگى ہوئى روئى ہوتى تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كہتيں: تم جلدى مت كرو حتى كہ سفيد پانى نہ ديكھ لو "
اسے امام بخارى نے كتاب الحيض باب اقبال المحيض و ادبارہ ميں تعليقا روايت كيا ہے، اور امام مالك رحمہ اللہ نے مؤطا حديث نمبر ( 130 )ميں.
الدرجۃ: اس چيز كو كہا جاتا ہے جس ميں عورت اپنى خوشبو اور دوسرا سامان وغيرہ ركھتى ہے.
الكرسف: روئى كو كہا جاتا ہے.
اور القصۃ: حيض ختم ہونے كے وقت سفيد پانى خارج ہونے كو كہتے ہيں.
السفرۃ: كا معنى زرد پانى ہے.
ليكن اگر زرد يا گدلا پانى طہر كے ايام ميں آئے تو اسے كچھ بھى شمار نہيں كيا جائيگا، اور اس ميں نماز اور روزہ ترك نہيں كرےگى، كيونكہ اس سے غسل واجب نہيں ہوتا، اور نہ ہى اس سے جنابت ہوتى ہے.
كيونكہ ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" طہر كے بعد ہم زرد اورگدلا پانى كچھ بھى شمار نہيں كرتى تھيں "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 307 ) صحيح بخارى حديث نمبر ( 320 ) ليكن بخارى كى روايت ميں" طہر كے بعد " كے الفاظ نہيں.
الكدرۃ: اس براؤن رنگ كے پانى كو كہتے ہيں جو گندے پانى كے مشابہ ہوتا ہے.
لا نعدہ شيئا: يعنى ہم اسے حيض شمار نہيں كرتى تھيں، ليكن يہ پانى نجس ہے اسے دھونا اور وضوء كرنا واجب ہے.
اور اگر سفيد پانى حيض كے ساتھ متصل ہو تو وہ گدلا پانى حيض شمار ہو گا.
چہارم:
اگر عورت سمجھے كہ وہ پاك صاف ہو چكى ہے، ليكن پھر خون آ جائے تو اگر وہ خون حيض كى علامات ركھتا ہو اسے حيض شمار كيا جائيگا، وگرنہ وہ استحاضہ ہے.
اس ليے پہلى حالت ميں وہ نماز وغيرہ كى ادائيگى نہيں كرےگى.
ليكن دوسرى حالت ميں اسے كپڑا وغيرہ باندھ كر ہر نماز كے ليے وضوء كر كے نماز ادا كرنا ہوگى.
اور گدلا پانى جيسا كہ ہم بيان كر چكے ہيں كہ اگر وہ طہر كے بعد آئے تو اس كا حكم يہ ہے كہ وہ پاك ہے ليكن اس سے وضوء كرنا واجب ہے.
اور اگر وہ حيض كى مدت دوران اور طہر سے قبل آئے تو اس كا حكم حيض والا ہو گا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد