ميں درج ذيل حالات ميں نماز باجماعت كے متعلق مسلمان كا اختيار معلوم كرنا چاہتا ہوں:
نماز مغرب كا وقت دس بجے شام ہے:
اور نماز عشاء كا وقت رات گيارہ بجكر پندرہ منٹ پر:
اور نماز فجر كا وقت ايك بجكر پچاس منٹ پر:
سوال كى وضاحت كرنے كے ليے ميں يہ پوچھنا چاہتا ہوں كہ مسلمان شخص كو كيا اختيار حاصل ہے كہ نماز مغرب، عشاء، اور فجر قريب ہونے كى صورت ميں استعمال كر سكے ؟
كيا مسلمان كے ليے نماز مغرب عشاء اور فجر اكٹھى جمع كر كے ادا كرنا جائز ہيں ؟
اگر جواب مثبت ہو تو اس كى قرآن و سنت ميں كيا دليل ہے ؟
0 / 0
7,06910/02/2008
شمال ميں نمازوں كے اوقات تقريبا قريب قريب ہيں كيا جمع كرنا جائز ہے ؟
سوال: 5709
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نماز مغرب كا وقت غروب آفتاب سے ليكر سرخى غائب ہونے تك رہتا ہے، اور نماز عشاء كا وقت سرخى غائب ہونے سے ليكر نصف رات تك رہتا ہے اور نماز فجر كا وقت طلوع فجر صادق سے شروع ہو كر طلوع آفتاب تك رہتا ہے، اس كى دليل صحيح مسلم ميں عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى حديث ہے، اس ميں وہى اوقات بيان ہوئے ہيں جو اوپر بيان كيے گئے ہيں.
چنانچہ جب اوقات نماز ايك دوسرے سے امتياز ركھتے اور عليحدہ ہيں تو پھر ہر نماز اس كے وقت ميں ادا كى جائيگى، چاہے نمازوں كے اوقات كتنے ہى قريب ہو جائيں، اور اس پر صبر كرنا جھاد كى ايك قسم ہے، اور پھر اللہ تعالى بہتر عمل كرنے والے كا اجروثواب ضائع نہيں كرتے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد