میں نے ایک نصرانی عورت سے زنا کیا جس سے وہ حاملہ ہوئي ، میں نے اپنی جہالت کی بنا پر یہ سوچا کہ اس معاملے کو صحیح کرنا چاہیے ، جس کے لیے ہم نے مسجد میں لڑکی کے کافر بھائي اوراس کی والدہ اورایک مسلمان شخص اورمسجد کے امام کے روبرو شادی کرلی ، شادی کے وقت وہ لڑکی مسلمان نہيں تھی لیکن ولادت سے قبل اس نے اسلام قبول کرلیا ، تو ہماری اس شادی کا کیا حکم ہے ؟
اس بچے کے بارہ میں کیا حکم ہے ، اوراس کے علاوہ دوسری اولاد کا حکم کیا ہوگا ؟
میں اپنے کیے پر نادم ہوں اورجس جاہلیت پرتھا واپس نہیں جانا چاہتا ، اب مجھے یہ خدشہ ہے کہ کہیں ہماری یہ شادی غیرشرعی نہ ہو ، جس کی بنا پر میں اپنے اسی گناہ کا مرتکب نہ ہوتا رہوں جو پہلے ہوچکا ہے ۔
مجھے اپنے آپ کو تسلی دینے کے لیے کیا کرنا چاہیے تا کہ میں اس تنگی سے نکل سکوں ؟
0 / 0
4,71818/02/2004
نصرانی عورت سے اس کے کافربھائي کی موجودگی میں شادی کرنا
سوال: 5964
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
یہ عقد نکاح فاسد ہوگا کیونکہ ایسی حالت میں ہوا تھا کہ لڑکی زنا سے حاملہ تھی ، اور اس لیے بھی کہ یہ نکاح گواہوں کی غیرموجودگی میں ہوا ہے کیونکہ اس کے لیے دو مرد گواہ ہونےضروری ہیں ، اوراسی طرح عورت کے ولی کی طرف سے ایجاب ہونا چاہیے ۔
تو اس لیے اس نکاح کی تجدید ہونی چاہیے جس کے لیے عورت کا مسلمان ولی ہو یا پھر مسملمان قاضي کی طرف سے ایجاب ہونا ضروری ہے ، اوررہا مسئلہ اولاد کا تو وہ ان کے والدجس کے بستر پر پیدا ہوئے ہیں اس کی طرف ہی منسوب ہونگے ، وہ ان میں سے کسی کا بھی انکار نہیں کرسکتا کیونکہ بچہ بستر والے کا ہی ہوتا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
کتبہ : الشیخ ابن جبرین حفظہ اللہ تعالی