0 / 0

نصرانی عورت سے اس کے کافربھائي کی موجودگی میں شادی کرنا

سوال: 5964

میں نے ایک نصرانی عورت سے زنا کیا جس سے وہ حاملہ ہوئي ، میں نے اپنی جہالت کی بنا پر یہ سوچا کہ اس معاملے کو صحیح کرنا چاہیے ، جس کے لیے ہم نے مسجد میں لڑکی کے کافر بھائي اوراس کی والدہ اورایک مسلمان شخص اورمسجد کے امام کے روبرو شادی کرلی ، شادی کے وقت وہ لڑکی مسلمان نہيں تھی لیکن ولادت سے قبل اس نے اسلام قبول کرلیا ، تو ہماری اس شادی کا کیا حکم ہے ؟

اس بچے کے بارہ میں کیا حکم ہے ، اوراس کے علاوہ دوسری اولاد کا حکم کیا ہوگا ؟

میں اپنے کیے پر نادم ہوں اورجس جاہلیت پرتھا واپس نہیں جانا چاہتا ، اب مجھے یہ خدشہ ہے کہ کہیں ہماری یہ شادی غیرشرعی نہ ہو ، جس کی بنا پر میں اپنے اسی گناہ کا مرتکب نہ ہوتا رہوں جو پہلے ہوچکا ہے ۔

مجھے اپنے آپ کو تسلی دینے کے لیے کیا کرنا چاہیے تا کہ میں اس تنگی سے نکل سکوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

الحمدللہ

یہ عقد نکاح فاسد ہوگا کیونکہ ایسی حالت میں ہوا تھا کہ لڑکی زنا سے حاملہ تھی ، اور اس لیے بھی کہ یہ نکاح گواہوں کی غیرموجودگی میں ہوا ہے کیونکہ اس کے لیے دو مرد گواہ ہونےضروری ہیں ، اوراسی طرح عورت کے ولی کی طرف سے ایجاب ہونا چاہیے ۔

تو اس لیے اس نکاح کی تجدید ہونی چاہیے جس کے لیے عورت کا مسلمان ولی ہو یا پھر مسملمان قاضي کی طرف سے ایجاب ہونا ضروری ہے ، اوررہا مسئلہ اولاد کا تو وہ ان کے والدجس کے بستر پر پیدا ہوئے ہیں اس کی طرف ہی منسوب ہونگے ، وہ ان میں سے کسی کا بھی انکار نہیں کرسکتا کیونکہ بچہ بستر والے کا ہی ہوتا ہے ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ

کتبہ : الشیخ ابن جبرین حفظہ اللہ تعالی

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android