ايك مسافر آدمى نے دوران سفر عصر كى نماز ادا كر لى، اور جب فلائٹ پہنچى تو اسے علم ہوا كہ ابھى تو عصر كا وقت شروع ہى نہيں ہوا، تو كيا اس شخص كو عصر كى نماز دوبارہ ادا كرنا ہو گى ؟
ايسے واقعات بہت سے ہوئے ہيں، ميرى گزارش ہے كہ آپ اس موضوع پر كچھ روشنى ڈاليں. اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
دوران سفر انكشاف ہوا كہ نماز كا وقت شروع ہى نہيں ہوا تھا
سوال: 5975
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو اس نے جمع تقديم كرتے ہوئے عصر كى نماز ظہر كے وقت ميں ادا كى تو اس پر عصر كى نماز دوبارہ ادا كرنا واجب نہيں، كيونكہ اس نے عصر كو ظہر كے ساتھ اس حالت ميں جمع كيا جب جمع كرنا جائز تھا، اسے يہ يقين نہ تھا كہ وہ عصر سے پہلے منزل مقصود پر پہنچ جائيگا.
اور اگر عصر كو ظہر كے ساتھ جمع كرتے وقت يقين بھى ہو كہ وہ عصر سے قبل منزل مقصود پر پہنچ جائيگا تو پھر بھى جمع كرنا جائز ہے، جيسا كہ اہل علم كا فتوى ہے.
يہ صورت اور دوسرى صورت كے مشابہ ہے وہ يہ كہ جب انسان كو پانى نہ ملے اور اس نے تيمم كر كے وقت ميں نماز ادا كرلى اور پھر وقت نكلنےسے قبل اسے پانى بھى مل گيا تو اس پر نماز لوٹانى واجب نہيں ہو گى.
اسى طرح ظہر كى نماز كا وقت مسافر كے ليے ظہر اور عصر كى نمازوں اور عصر كا وقت ظہر اور عصر كى نمازوں كے ليے ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد