کیا کسی شخص کے لیے جائز ہے کہ وہ حرام چيز کی خریداری کا قرض ادا کرے ؟
حرام چيز کی خریداری کی اوراس کی قیمت اس کے ذمہ قرض ہےتوکیا اس کی ادائيگي کرنا ہوگي
سوال: 5980
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس چيز کودیکھا جائے گا اگر تواس معاملہ کا تعلق کسی مسلمان شخص سے ہوتواس حالت میں اس کی ادائيگي نہیں ہوگي ، کیونکہ جب اللہ تعالی نے کسی چيزکوحرام کردیا ہے تواس کی قیمت لینا بھی حرام کردی ہے ، اور شارع نے جس چيز کی فروخت منع کی ہے اس کی قیمت بھی کوئي نہیں ۔
لھذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے روک دیا ہے حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اوراگر وہ اس ( کتے ) کی قیمت لینے آئے تواس کا ہاتھ مٹی سےبھر دو ) یہ حدیث ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے صحیح میں مروی ہے ۔
اورابومسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت اوربدکارعورت کے مہر اورکاہن کی کمائي سے منع کردیا ہے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2083 ) ۔
حدیث مین حلوان کا لفظ استعمال ہوا ہےیہ مصدر ہے اوراس کا معنی یہ ہے کہ جوکجھ اسے دیا جائے ، اس کی اصل حلاوت یعنی مٹھاس سے ہے اسے میٹھی چيز سے تشبیہ اس لیے دی گئي ہے کہ یہ آسانی سے حاصل ہوجاتی ہے اس میں کوئي تکلیف نہيں اٹھانی پڑتی کہاجاتا ہے حلوتہ یعنی جب اسے میٹھی چيز کھلائے توکہتے ہیں حلوتہ میں نےا سے میٹھی چيز کھلائي ، اورحلوان رشوت کوبھی کہتے ہیں ۔
لیکن اگر اس کی ادائيگي پر مجبورکیا جائے تواس حالت میں اس کی ادائيگي کریں اوراللہ تعالی سے توبہ واستغفار بھی کریں چاہے وہ حرام چيز کی خریداری مسلمان سے ہویا غیر مسلم سے دونوں حالتوں میں ہی توبہ کریں ۔
اوراگر یہ معاملہ کسی غیرمسلم سے متعلقہ ہے اوراس جوچيز اس نے بيچي ہے اس کے دین میں حرام نہيں توتوبہ کے ساتھ ساتھ اس کی ادائيگي بھی ضروری ہے ، اورمسلمان کوچاہیے کہ وہ اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء کےمعاملات کرنے سے باز رہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد