داؤن لود کریں
0 / 0

بینک کارڈ رکھنے والوں کوبطورھدیہ مال دینا

سوال: 6148

سوال نمبر ( 3402 ) میں ہے کہ کچھ بینک کارڈ کمپنیاں یہ کارڈ ( کریڈٹ کارڈ ) استعمال کرنے والوں کو بطور انعام کچھ مال دیتی ہیں ، توکیا یہ انعامات حاصل کرنے حلال ہیں یا کہ سود میں شامل ہوتے ہیں ؟

کیا ثابت ایگریمنٹ خریدنے جائز ہیں – یعنی حکومت اصل مال تجارت اورمختلف منصوبوں میں استعمال کرتی اورمقررہ تناسب مثلا ٪ 6 فیصدکے حساب سےفکس نفع دیتی ہے توکیا یہ مقررکردہ فکس نفع سود شمار ہوگا ؟

آپ سے گزارش ہے کہ کتاب وسنت کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائيں ۔

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

الحمدللہ

اول :

سودی بنکوں کےساتھ بغیر ضرورت معاملات کرنے جائزنہيں ہیں ، اس لیے کہ ان کے ساتھ
معاملات کرنا گناہ اورزیادتی وظلم میں تعاون ہے ، اوروہ اپنے ساتھ تعاون کرنے پرابھارنا
اورتیار کرنے کے لیے ان کا انعامات دینا حرام کام کرنے پرابھارنا ہی ہے اوروہ حرام
کا کا ہی حکم رکھتا ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اورنیکی وبھلائي کے معاملے میں ایک دوسرے کا تعاون کیا کروں ، اورگناہ ودشمنی
میں تعاون نہ کرو
۔

دوم :

مضمون نفع جائز نہیں ( یعنی جس میں صرف نفع ہی کی ضمانت دی جائے اورنقصان نہ ہو)
جبکہ شرعی قاعدہ ہے ۔۔۔ اورنقصان نقصان کےساتھ ہے ، اورجب حکومت لوگوں سے قرض لیتی
اورانہیں مقررہ فکس تناسب سے نفع دیتی ہے تویہ حرام سودی سندیں ہیں اور مطلق طور پر
یہ عمل کرنا حرام ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android