ميرے والد صاحب كا جنرل سٹور ہے، اور بعض اوقات وہاں نشہ ميں دھت گاہك آتےہيں، تو كيا اس طرح كےگاہكوں سےہم لين دين كرسكتےہيں؟ اور اگر جائز ہے تو كيا ان سےاور كےہاتھوں ميں پكڑي ہوئي بيئر كي بوتلوں سےجن سےوہ شراب پي رہے ہوتے ہيں آنےوالي شراب كي بو سونگنے كي بنا پر ہمارا وضوء ٹوٹ جائےگا ؟
كيا نشئي گاہكوں كواشياء فروخت كرناجائز ہے
سوال: 6194
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نےمندرجہ ذيل سول فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالي كےسامنےركھا:
يورپي ممالك ميں ايك جنرل سٹور والے شخص كےپاس نشئي عيسائي يا نشہ ميں دھت چكراتےہوئےلوگ مباح اشياء خريدنے آتےہيں توكيا انہيں اشياء فروخت كرنا جائز ہے؟
توشيخ رحمہ اللہ تعالي كا جواب تھا:
جي ہاں جبكہ وہ عيسائي ہوں ؟
سوال: ؟
كيوں؟
جواب:
اس ليےجائز ہے كہ عيسائي شراب كےحلال ہونےكا اعتقاد ركھتےہيں.
سوال: ؟
ہميں اس ميں يہ اشكال پيدا ہوتا ہے كہ عقد كا ايك فريق اپني عقل ميں نہيں ( يعني عاقل نہيں )
جواب :
كيا وہ خريداري كرنا نہيں جانتا؟
سوال:؟
نشئي كي كئي ايك حالتيں ہيں: بعض اوقات وہ خريداري كرنےكےقابل ہوتا اور بعض اوقات خريداري كرنےكےقابل نہيں ہوتا ؟
جواب: ؟
جب وہ اس حالت ميں ہوں كہ انہيں كوئي علم تو اس كےساتھ لين دين كرنا جائز نہيں.
سوال: ؟
ليكن جب نشئي يہ جانتا ہو كہ وہ كيا كررہا ہے تو؟
جواب:
تواس ميں كوئي حرج نہيں، جيسا كہ آيت كريمہ ميں ہے كہ:
تم نشہ كي حالت ميں نماز كےقريب نہ جاؤ حتي كہ تمہيں علم ہو كہ تم كيا كہہ رہے ہو .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد بن صالح العثيمين