اسلامی تعلیمات پرعمل پیرا ہونے سے قبل میں نے ایک بینک سے فائدہ کی بنیاد پراپنے ایک دوست کے لیے قرض حاصل کیا اورمیرے دوست نے قطعی طور پرمعاھدہ کیا تھا کہ وہ خود اس قرض کی ادائيگي کرے گا، اب میں والدہ کے ساتھ حج کرنا چاہتا ہوں ، لیکن معاملہ یہ ہے کہ حج سے قبل وہ قرض اداکرنے کی سکت نہيں رکھتا ( یہ علم میں رکھیں کہ قرضہ میرے نام سے ہے )
توکیا میرے فریضہ حج کی ادائيگي پریہ اثرانداز ہوگا ؟
دوست کاقرض ادا کرنے کاوعدہ کیا اب اس کےحج کا حکم کیا ہوگا
سوال: 6229
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا شکراورتعریف ہے جس نے آپ کواسلام کاالتزام کرنے کی توفیق سے نوازا ، آپ نے جوکچھ ذکرکیا ہے وہ آپ کے حج کے صحیح ہونے پرکچھ بھی اثرانداز نہیں ہوتا ، لھذا جب آپ کے پاس یقینی استطاعت ہوتوآپ حج کی ادائيگي کے لیے جائيں ۔
حج کے لیے استطاعت یہ ہے کہ : اسے صحیح البدن ہونا چاہیے ، اوربیت اللہ تک پہنچنے کےلیے مواصلات مثلا ہوائي جہاز یا گاڑي یا جانورکا مالک ہویا کرایہ ادا کرنے کی استطاعت ہو ، یہ اس کے حالات پرمنحصر ہے ، اوراس کےساتھ ساتھ آنے جانے کے لیے زاد راہ بھی رکھتا ہولیکن یہ سب کچھ اس گھریلو خرچہ سے زائدہونا چاہیے جوحج سے واپس آنے تک اس کے گھرمیں خرچ ہوگا یا جن کاخرچہ ان کے ذمہ ہے اس سے زائد ہو ۔
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11/ 30 ) ۔
اورآپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اللہ تعالی کے ہاں حرام کام میں اپنے دوست کی معاونت کرنے پرتوبہ کریں ، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اورتم برائي اورزيادتی کےکاموں میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو ۔
اوراس کےساتھ ساتھ آپ اپنے دوست کےسامنے اس مسئلہ کے حکم کی بھی وضاحت کریں اوراسے نصیحت کریں کہ وہ آئندہ اس کام کونہ کرے اوراس سے توبہ کرلے ۔
اللہ تعالی ہمیں اورآپ کواپنے محبوب اوررضا مندی والےکام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اورہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد