میرا خاوند بالکل بے دین ہے نہ تونماز اداکرتا اورنہ ہی رمضان المبارک کے روزے ہی رکھتا ہے ، بلکہ مجھے بھی ہرقسم کی بھلائي اورخير کے کام کرنے سے منع کرتا ہے ، اوراسی طرح اب وہ میرے بارہ میں شک بھی کرنے لگا ہے جس کی بنا پراس نے کام پر جانا بھی ترک کردیا ہے تا کہ وہ گھرمیں رہے اورمیرا خیال رکھے ، توایسی حالت میں مجھے کیا کرنا چاہیے ؟
بے نماز خاوند کے ساتھ رہنے کا حکم
سوال: 6257
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
اس خاوند کے ساتھ رہنا جائز نہیں ،اس لیے کہ نماز کی ادائيگي نہ کرنے کی بنا پروہ کافر ہوچکا ہے اورکافر کے ساتھ مسلمان عورت کا رہنا حلال نہیں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
اگرتمہیں یہ علم ہوجائے کہ وہ ایمان والیاں ہیں تو اب تم انہیں کافروں کے طرف واپس نہ کرو ، یہ ان کے لیے حلال نہیں اور نہ ہی وہ ان کے کے حلال ہیں الممتحنۃ ۔
توآپ اوراس کے درمیان نکاح فسخ ہوچکا ہے اب آپ کے درمیان کوئي نکاح نہیں ، ہاں اگراللہ تعالی اسے ھدایت سے نوازے اوروہ توبہ کرکے اسلام میں واپس آجائے توپھر آپ کی زوجیت باقی رہ سکتی ہے ۔
اورخاوند کے بارہ میں آپ سے یہ کہوں گا کہ اس کا ایسا کرنا بالکل غلط ہے ، اورمیرے خیال میں اسے کوئي بیماری سی لگتی ہے جوکہ شک اوروسوسہ کی بیماری ہے جوبعض لوگوں ان کے عبادات اورمعاملات وغیرہ میں پیش آنے لگتا ہے ، اوراس مرض کوصرف اور صرف اللہ تعالی کا ذکر اوراللہ تعالی کی طرف رجوع اوراس پر توکل ہی ختم کرسکتا ہے ۔
آپ کے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ آپ کا آپنے خاوند کوچھوڑنا واجب ہے اوراس کے ساتھ نہ رہیں اس لیے کہ وہ کافر ہے اورآپ مومن ، اورہم خاوند کوبھی نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنے دین کی طرف واپس پلٹ آئے اورشیطان مردود سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے ۔
اوراس کے ساتھ ساتھ اسے نفع مند اذکار اور ورد کرنے چاہییں جوکہ شیطان کودور بھگاتے ہیں اوردل سے وسوسہ کوختم کردیتے ہیں ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ وہ آپ کے خاوند کی توفیق عطا فرمائے ،آمین یا رب العالیمن ۔ .
ماخذ:
یہ شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے فتاوی سے لیا گيا ۔ - دیکھیں : مجلۃ الدعوۃ ( عربی ) عدد نمبر (