میں ایک غیرمسلم جواسلام قبول کرنا چاہتا ہے سے محبت کرتی ہوں ، لیکن اگر وہ دل سے اسلام قبول نہ کرے تو اس کا یہ اسلام مقبول ہوگا ، مجھے علم ہے کہ میرے والدین اسے قبول نہیں کريں کے کیونکہ اس کے والدین میں ایک سفیدفام اوردوسرا سیاہ فام ہے ۔
میں اپنے والدین کوکھونا نہیں چاہتی ، اورپھر یہ بھی ہے کہ اگر وہ شخص اسلام قبول بھی کرلے تو مجھے اس کا کس طرح علم ہوگا کہ وہ اسلام پر ہی عمل پیرا رہے گا اورمرتد نہيں ہوگا ؟
ہونے والے خاوندکے مسلمان ہونے کا یقین کیسےکرے
سوال: 6491
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
1 – اللہ تعالی آپ کو توفیق عطا فرمائے اوراسلام پر ثابت قدم رکھے آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ کسی مسلمان کے لیے کافر سے محبت کرنا حلال نہیں کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اللہ تعالی اورقیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ تعالی اوراس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہر گزنہیں پائیں گے اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائي یا ان کے کنبے قبیلے کے عزيز ورشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں المجادلۃ ( 22 ) ۔
2 – آپ یہ قول کہ آپ اس سے محبت کرتی ہیں یہ صحیح نہیں بلکہ آپ پر ضروری ہے کہ آپ اس محبت کو اللہ تعالی کے لیے ترک کردیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق جو کوئي بھی اللہ تعالی کے لیے کسی چيز کو ترک کرتا ہےاللہ تعالی اسے اس کا نعم البدل عطا فرماتا ہے ۔
3 – جب یہ نوجوان اسلام کا اظہار کرے اورآپ کو اس کے اسلام میں سچائی محسوس نہ ہوتی ہو اس کا امتحان لیں کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اے ایمان والو ! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کرکے آئيں تو تم ان کا امتحان لو ، دراصل ان کے ایمان کو بخوبی جاننے والا تو اللہ تعالی ہی ہے لیکن اگر وہ تمہیں ایمان والیاں معلوم ہوں تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو ، یہ ان کے لیے حلال نہیں اورنہ ہی وہ ان کے لیے حلال ہیں الممتحنۃ ( 10 ) ۔
اوراس کا امتحان اس طرح ہوگا کہ آپ اس سے اللہ تعالی اور اس کے دین اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں سوال کریں ، اوراسی طرح اس کے اپنے دین کے بارہ میں بھی کہ آیا اس نے اسے ترک کیا ہے کہ نہيں ۔
اوراسی طرح یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے اسلام کا یقین اس کی عبادات سے بھی معلوم ہوسکتا ہے کہ آیا وہ ان پر کتنا عمل پیرا ہے مثلا وہ نماز کی ادائيگي کرتا ہے کہ نہیں ، اورخاص کر جب کوئي قریب میں مسجد ہے وہاں جاکر نماز ادا کرتا ہے کہ نہیں اوراسی طرح روزے رکھتا ہے یا نہيں ؟
جب کوئي شخص صحیح اورسچا اسلام لائے تو اس کے معاملات سے بھی اسلام جھلکتا اور ظاہر ہوتا ہے وہ اس طرح کہ وہ حلال وحرام کے احکام کے بارہ میں سوالات کا اہتام کرتا ہے اورجب ایک شخص ابھی نیا مسلمان ہوا ہو تو وہ اس کا زيادہ خیال کرے گا ۔
اوراسی طرح اس میں جوکفریہ شعار پائے جاتے تھے وہ انہيں بدلنے کا اہتام کرے گا اورجتنی بھی منکرات اورغلط کام ہيں وہ ترک کرنے کی کوشش کرے گا اورجوکچھ ایام جاہلیت میں وہ حرام کام کا ارتکاب کرتا رہا ہے انہيں بھی ترک کردے گا ۔
تو اس طرح اسلام قبول کرنے والے کے اسلام کا پتہ چل سکتا ہے اورجب وہ کفر سے کراہت کرنے لگے تو اس کے حسن اسلام کا بھی علم ہوگا ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جس میں بھی تین خصلتیں پائي جائيں وہ ایمان کی مٹھاس حاصل کرتا ہے ، جسے اللہ تعالی اوراس کے رسول ہر چيز سے زیادہ محبوب ہوں ، اورجوکوئي بھی کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اس کی محبت صرف اللہ تعالی کے لیے ہوتی ہو ، اور جس طرح کوئي آگ میں جانا ناپسند کرتا ہے اسی طرح وہ دوبارہ کفر میں جانا ناپسند کرے کیونکہ اللہ تعالی نے اسے اس کفر سے نجات دی ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 21 ) ۔
ہم اس کی تاکید کرنا چاہتے ہیں کہ مسلمان عورت کو کسی بھی قسم کے حرام تعلقات نہیں رکھنا چاہیں ، اس کے لیے کہ مسلمان عورت کے لیے حلال نہيں کہ وہ ایسا کرے اورکسی اجنبی شخص سے خلوت کرتی پھرے اوراس سے بوس وکنار کرے اوراس سے ملامسہ وغیرہ کرے ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ آپ کے لیے بھلائی اختیار کرے اوراسے آپ کے مقدر میں کرے اور آپ کی ہرشرو برائي سے حفاظت فرمائے ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ، آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد