مجھے يہ بتايا گيا ہے كہ كافرہ عورت مسلمان عورت كو پردہ كے بغير نہيں ديكھ سكتى، تو كيا ميرے خاوند كى والدہ يعنى ميرى كافرہ ساس پر بھى فٹ ہو گا ؟
كيا مسلمان عورت كافرہ عورت سے پردہ كرے
سوال: 6596
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
1 – مسلمان عورت كا كافرہ عورت كے سامنے پردہ اتارنے كے حكم ميں علماء كرام كا اختلاف ہے، اور اس اختلاف كا سبب درج ذيل آيت كے مفہوم كو سمجھنے ميں اختلاف ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ النور ( 31 ).
اس كى تفسير ميں تين قول ہيں:
1 – يہاں عورتوں سے مراد مسلمان عورتيں ہيں.
2 – يہاں مسلمان اور كافرہ سب عورتيں مراد ہيں.
3 – بطور استحباب مسلمان عورتيں مراد ہيں، نہ كہ بطور وجوب.
2 – راجح يہى معلوم ہوتا ہے كہ ـ باقى علم اللہ كے پاس ہے ـ مسلمان عورت كا كافرہ عورت كے سامنے پردہ كے بغير آنا جائز ہے، ليكن مسلمان عورت كو خدشہ ہو كہ وہ عورت جا كر اپنے خاوند، يا كسى اجنبى مرد كے سامنے اس كے اوصاف بيان كرےگى، تو اس وقت اس كافرہ عورت سے پردہ كرے، اس ميں فاسق قسم كى مسلمان اور كافرہ عورت ميں كوئى فرق نہيں.
3 – كافرہ عورت كے سامنے پردہ نہ كرنے كے جواز كا راجح ہونا درج ذيل حديث كى بنا پر بھى ہے.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
ايك يہودى عورت ان كے پاس آئى اور كہنے لگى: اللہ تعالى تجھے عذاب قبر سے محفوظ ركھے….. "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1007 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 584 ).
اور شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" ان ـ يعنى غير مسلم ـ عورتوں سے پردہ كرنا واجب نہيں، بلكہ علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق يہ بھى سارى عورتوں كى طرح ہى ہيں " اھـ
ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 2 / 582 ).
4 – اور جو كچھ ايك مسلمان عورت كسى كافرہ عورت كے سامنے ظاہر كر سكتى ہے وہى اعضاء ہيں جو وہ اپنے محرم مرد كے سامنے ظاہر كر سكتى ہے جو كہ زينت كى جگہيں يا وضوء والى جگہيں ہيں.
شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" عورت كے ليے اپنے محرم مردوں كے سامنے اپنے چہرہ اور گردن اور ہاتھ اور بازو اور پاؤں اور پنڈلياں ظاہر كرنى جائز ہيں، اور اس كے علاوہ باقى سارا جسم چھپائيگى " اھـ
ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 417 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد