کیامنحرف مسلمان اپنی بیٹی کی شادی کا ولی بن سکتا ہے ؟
مثلا کیا یہ ممکن ہے کہ منکرحدیث اورسنت باپ اپنی سلیم العقیدہ مسلمان کتاب وسنت پر عمل کرنے والی بیٹی کے نکاح کا ولی بنے ؟
منکرحدیث نکاح میں ولی نہیں بن سکتا
سوال: 6690
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
1 – علماء رحمہم اللہ تعالی نے نکاح میں ولی بننے کی کچھ شروط ذکر کی ہيں ، کچھ شروط پر تو سب علماء کرام کا اتفاق ہے اورکچھ میں اختلاف پایا جاتا ہے ، ذیل میں ہم متفقہ شروط ذکر کرتے ہیں :
ا – اسلام :
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ : اہل علم کے اجماع کے مطابق کافر مسلمان عورت کا کسی بھی حالت میں ولی نہیں بن سکتا ۔ ا ھـ
اور ابن منذر رحمہ اللہ تعالی سے بھی یہی کچھ نقل کیا ہے ۔ دیکھیں المغنی ( 7 / 356 ) ۔
ب – عقل ، یعنی ولی عاقل ہونا چاہیے ۔
ج – بلوغت ۔ ولی بالغ ہونا چاہیے ۔
د – مذکر ۔ یعنی ولی مرد ہونا ضروری ہے ۔
ان قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
علماء کرام کا اتفاق ہے کہ ولی ہونے کی شروط میں اسلام ، بلوغت ، اورمذکر ہونا شرط ہے ۔ ا ھـ دیکھیں بدایۃ المجتھد ( 2 / 12 ) ۔
نیز ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہ یہ بھی کہنا ہے :
سب علماء کرام کے ہاں صرف مرد ہی ولی بن سکتا ہے اوراس میں مرد ہونے کی شرط ہے ۔ ا ھـ
دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 7 / 356 ) ۔
مندرجہ ذیل شروط میں اختلاف ہے :
ا – حریت ، یعنی ولی صرف آزاد مرد ہی بن سکتا ہے ۔
اکثر اہل علم کے ہاں حریت کی شرط ہے لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہيں ۔
حریت کی شرط میں علت یہ ہے کہ : غلام کو تو اپنے آپ پر ولایت نہیں توبالاولی کسی دوسرے پر ولی نہیں بن سکتا ۔
دیکھیں : بدایۃ المجتھد ( 2 /12 ) المغنی ابن قدامہ ( 7 / 356 ) ۔
ب : عدالۃ :
امام شافعی اورامام احمد رحمہمااللہ نے ولی کے عادل ہونے کی شرط لگائی ہے ۔
یہاں پر عدالۃ سے ظاہری عدل مراد ہے ، یہ شرط نہيں کہ ولی ظاہری اور باطنی دونوں طور پر عادل ہو ، اگر ایسی شرط لگائي جائے تو اس میں بہت حرج اورمشقت ہوگی ، اورپھر یہ نکاح کے باطل ہونے کا باعث بن جائے گا ۔
دیکھیں کشاف القناع ( 3 / 30 ) ۔
یہاں پرایک تنبیہ کرنا ضروری ہے :
ہوسکتا ہے کہ سائل عورت میں رغبت رکھتا ہو اورکسی مسئلہ میں اس کے ولی سے بحث کرے اوراس میں ان دونوں کا اختلاف ہو جائے جس کی بنا پر خاوند ولی کوالزام دے کہ وہ کتاب وسنت پر ایمان نہیں رکھتا ! یہ ایک بہت ہی خطرناک مسئلہ گناہ ہے کیونکہ اس میں کسی مسلمان پر ایسی تہمت لگائي جارہی ہے جس سے وہ دائرہ اسلام سے ہی خارج ہوتا ہے ۔
لیکن اگر لڑکی کا ولی حقیقتا حدیث پر ایمان نہيں رکھتا مثلا جس طرح کے اہل قران یا جنہیں منکرین حدیث کہا جاتا ہے اس سے بحث کی جائے گی اوراسے کے سامنے حق بیان کیا جائے گا اوراس کے شبھات زائل کیے جائيں گے لیکن اگر وہ اس کے باوجود بھی دلائل و براہین سننے کے باوجود بھی انکار کرنے پر اصرار کرے تو وہ کافر ہے ۔
اورایسا شخص مسلمان عورت کے نکاح کا ولی نہیں بن سکتا چاہے وہ اس کی بیٹی ہی کیوں نہ ہو ، لھذا ایسی حالت میں اس سے ولایت ساقط ہوکراس عورت کے قریبی مسلمان مرد کو ملے جائے گی ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد