كيا مسلمان عورت گھر ميں اذان عصر سے نصف گھنٹہ يا پندرہ منٹ قبل ظہر، يا مغرب كى اذان سے نصف گھنٹہ يا پندرہ منٹ قبل عصر، يا عشاء كى نماز سے نصف گھنٹہ يا پندرہ منٹ قبل مغرب، يا فجر كى اذان سے نصف گھنٹہ يا پندرہ منٹ قبل عشاء كى نماز ادا كرنے كى صورت ميں گنہگار ہو گى ؟
اگر جواب يہ ہو كہ ايسا كرنا جائز نہيں، تو نماز كى تاخير كے ليے جائز حد كيا ہے تا كہ گناہ نہ ہو ؟
عورت كے ليے نماز ميں تاخير كى جائز حد
سوال: 67911
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نماز ميں وقت سے تاخير كرنى جائز نہيں، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:
يقينا مومنوں پر نماز بروقت ادا كرنا فرض كى گئى ہے النساء ( 103 ).
اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
اور پھر ان كے بعد ايسے ناخلف پيدا ہوئے جنہوں نے نماز ضائع كردى اور نفسانى خواہشات كے پيچھے پڑ گئے، چنانچہ وہ عنقريب جہنم ميں ڈاليں جائينگے مريم ( 59 ).
اور پھر شريعت اسلاميہ نے نمازوں كے اوقات بالتفصيل بيان كيے ہيں جيسا كہ درج ذيل حديث ميں بيان ہوا ہے:
عبد اللہ بن عمرو رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ظہر كا وقت اس وقت تك ہے جب تك عصر كا وقت نہ ہو جائے، اور اور عصر كا وقت سورج زرد ہونے تك ہے، اور مغرب كا وقت شفق سے سرخى كے غروب ہونے تك ہے، اور عشاء كا وقت نصف رات تك ہے، اور فجر كا وقت طلوع شمس تك ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 612 ).
سوال نمبر ( 9940 ) كے جواب ميں نماز پنجگانہ كے اوقات كا تفصيلى ذكر كيا گيا ہے، ذيل ميں ہم صرف ہر نماز كا آخرى وقت ذكر كرتے ہيں:
نماز ظہر كا آخرى وقت نماز عصر كا وقت شروع ہونے تك ہے.
اور نماز عصر كا آخرى وقت سورج زرد ہونے تك ہے، ليكن مجبور اور مضطر شخص مثلا مريض وغيرہ كے ليے يہ غروب آفتاب تك پھيل جاتا ہے.
اور نماز مغرب كا آخرى وقت شفق سے سرخى غائب ہونے تك ہے، اور يہ عشاء كا اول وقت ہے.
اور عشاء كى نماز كا آخرى وقت آدھى رات تك ہے، ليكن طلوع فجر تك لمبا ہو سكتا ہے. ( مضطر كے ليے )
اور نماز فجر كا آخرى وقت طلوع آفتاب تك ہے.
چنانچہ اس وقت كے دوران كسى بھى وقت ميں نماز ادا كرنا جائز ہے، چاہے اول وقت ميں ادا كى جائے، يا وسط ميں يا آخرى وقت، ليكن كوئى بھى نماز اس كے آخرى وقت سے بغير كسى عذر مثلا نيند يا بھولنے كے نماز ميں تاخير كرنى جائز نہيں.
اور افضل يہ ہے كہ عشاء كى نماز كے علاوہ باقى سب نمازيں اول وقت ميں ادا كى جائيں، اس بنا پر نماز عصر سے نصف گھنٹہ يا پندرہ منٹ قبل آپ كا نماز ظہر ادا كرنا صحيح اور جائز ہے، اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن افضل اول وقت ميں ہى ہے.
ليكن نماز عصر ميں آپ كو سورج زرد ہونے سے قبل نماز ادا كرنا ضرورى ہے، اور اسے گھنٹوں ميں تحديد كرنا موسم كے اعبتار سے مختلف ہو گا كبھى پہلے اور كبھى بعد ميں، ظاہر ہے كہ مغرب سے نصف گھنٹہ يا پندرہ منٹ قبل سورج زرد ہو چكا ہوتا ہے، تو اس صورت ميں نماز عصر كا وقت نكل چكا ہوتا ہے.
اور عشاء كى نماز ميں آپ كے ليے فجر سے نصف گھنٹہ يا پندرہ منٹ قبل تك تاخير كرنى جائز نہيں؛ كيونكہ عشاء كا وقت آدھى رات تك ہے، جيسا كہ حديث ميں بيان ہوا ہے.
اور اگر آپ آدھى رات كا حساب كرنا چاہيں تو غروب آفتاب سے ليكر طلوع فجر كے وقت كو شمار كريں تو ان دونوں كا نصف عشاء كى نماز كا آخرى وقت ہو گا ( اور يہى آدھى رات ہے ) چنانچہ اگر پانچ بجے سورج غروب ہو اور فجر كى اذان ( يعنى طلوع فجر ) پانچ بجے تو رات گيارہ بجے آدھى رات ہو جائيگى.
افضل يہ ہے كہ نماز كى ادائيگى ميں جلدى كي جائے، اور اول وقت ميں نماز ادا كريں كيونكہ بخارى اور مسلم شريف كى حديث ميں ہے:
عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا:
كونسا عمل اللہ تعالى كو زيادہ محبوب ہے ؟
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" نماز وقت پر ادا كرنى.
راوى كہتے ہيں: ميں نے كہا: پھر كونسا عمل ؟
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: والدين كے ساتھ حسن سلوك كرنا.
راوى كہتے ہيں: پھر كونسا عمل ؟
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
اللہ تعالى كى راہ ميں جھاد كرنا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 496 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 122 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات