ہاسپٹل كا مالك كہتا ہے كہ بيس ميڈيكل چيك اپ كے ليے پانچ سو ريال ادا كريں، چاہے يہ چيك اپ مرض كى بنا پر ہو يا عمومى چيك اپ اس رقم ميں بيس مرتبہ ايك سال كے اندر اندر چيك اپ كروايا جا سكتا ہے، اور اگر بيس بار چيك اپ ہو گيا تو يہ اس پانچ سو ريال كے بدلے ميں ہوگا، ليكن اگر بيمار نہ ہونے يا عمومى چيك اپ نہ كروانے كى بنا پر يہ تعداد پورى نہ ہو تو پانچ سو ريال ميں سے كچھ واپس نہيں كيا جائيگا، كيا ايسا كرنا صحيح ہے ؟
0 / 0
4,85202/05/2007
ميڈيكل چيك اپ كى فيس پيشگى ادا كرنا
سوال: 6892
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے ركھا تو ان كا جواب تھا:
ـ وہ ايك معين تعداد پر متفق ہوئے ہيں ؟
ـ جى ہاں
ـ اس ميں كوئى حرج نہيں.
سوال:
اگر وہ يہ بيس كى تعداد پورى نہيں كرتا كيونكہ وہ بيمار نہيں ہوا يا پھر اس نے سستى كى اور چيك اپ كے ليے نہيں آيا تو يہ پانچ سو ريال ختم ہو جائينگے ؟
جواب:
اس كا معنى يہ ہوا كہ اس نے اپنے حق ميں كوتاہى كى ہے.
سوال:
جى ہاں، يعنى اس نے اپنا حق ساقط كر ديا ہے مثلا تو اس ميں كوئى حرج نہيں ؟
جواب:
اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ معلوم ہے.
واللہ اعلم
ماخذ:
الشيخ محمد بن صالح العثيمين