ميں فرانس كے ايك پرائيويٹ سكول كے كچن ميں كام كرتى ہوں، بعض اوقات مجھے مجبورا بچوں كو گوشت پيش كرنا پڑتا ہے، ليكن مجھے علم نہيں ہوتا كہ آيا يہ حلال ہے يا حرام، تو كيا ميرے ليے ايسا كرنا جائز ہے يا نہيں ؟
پرائيويٹ سكول ميں ملازمت كرنے والى عورت كا حكم جانے بغير بچوں كو گوشت پيش كرنا
سوال: 70517
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر آپ كو شك ہے كہ يہ گوشت خنزير كا ہو سكتا ہے تو آپ كے ليے بچوں كو يہ گوشت پيش كرنا جائز نہيں.
ليكن اگر آپ كو علم ہو كہ يہ گوشت حلال ہے مثلا گائے يا بكرے كا ليكن آپ كو يہ شك ہو كہ آيا اسے شريعت اسلاميہ كے مطابق ذبح كيا گيا ہے يا نہيں ؟
تو يہ حلال ہے، جب اسے ذبح كرنے والا ان افراد ميں شامل ہوتا ہو جس كا ذبيحہ صحيح ہے تو اس شك كى طرف توجہ نہيں دى جائيگى، يعنى اگر ذبح كرنے والا مسلمان يا يہودى يا نصرانى ہو.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” جن لوگوں كا ذبيحہ حلال ہے اگر ان كى ذبح كردہ گوشت آئے تو يہ حلال ہے، اور ہميں اس كے متعلق يہ سوال نہيں كرنا چاہيے كہ يہ كس طرح ذبح كيا گيا ہے ؟ اور نہ ہى ہم يہ سوال كر سكتے ہيں كہ آيا اس پر بسم اللہ پڑھى گئى ہے يا نہيں ؟ يہ ہمارے ذمہ نہيں.
بلكہ يہ ہمارا حق بھى نہيں ہے؛ كيونكہ اس كے متعلق سوال كرنا دين ميں گہرائى كے اندر جانے سے تعلق ركھتا ہے، اسى ليے جب كچھ لوگوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آكر يہ دريافت كيا كہ:
” كچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہيں ہم نہيں جانتےكہ آيا انہوں نے اس پر بسم اللہ پڑھى ہے يا نہيں ؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
تم بسم اللہ پڑھ كر كھا لو ”
نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ نہيں فرمايا: ان سے دريافت كرو….
بلكہ فرمايا: تم بسم اللہ پڑھ كر كھا لو ”
حديث كى راوى عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كہتى ہيں: ( وہ ابھى نئے نئے مسلمان ہوئے تھے ) اور نئے مسلمان ہونے والے شخص پر بعض اوقات ذبح كرتے وقت بسم اللہ مخفى رہ سكتى ہے.
بہر حال جب آپ كے پاس ان لوگوں كى جانب سے گوشت آئے جن كا ذبيحہ حلال ہے، اور جن لوگوں كا ذبيحہ حلال ہے وہ تين قسم كے لوگ ہيں: مسلمان، يہودى، اور عيسائى، تو آپ اس كے متعلق سوال مت كريں….
كيونكہ يہودى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو گوشت ہديہ كيا كرتے تھے اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ان سے دريافت كيے بغير ہى تناول فرما ليتے، اور يہودى آپ كو جو كى روٹى اور گوشت كى دعوت ديتا تو آپ اس گوشت كے متعل دريافت نہ كرتے كہ اسے كس طرح ذبح كيا گيا ہے، اور سب سے بہترين طريقہ اور راہنمائى محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى ہے ” انتہى مختصرا.
ماخوذ از: لقاء الباب المفتوح.
مزيد آپ سوال نمبر (10339 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات