اگر كوئى شخص ( نعوذ باللہ ) اسلام سے مرتد ہو جائے اور پھر دوبارہ اسلام ميں آنا چاہے تو اسلام ميں آنے كے ليے اسے كونسا طريقہ اختيار كرنا ہو گا؟
اور كيا اسلام ميں واپس پلٹنے كے ليے كوئى محدود مدت ہے ؟
مرتد اسلام ميں كيسے واپس پلٹ سكتا ہے ؟
سوال: 7057
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب كوئى شخص ( نعوذ باللہ ) اسلام سے مرتد ہو جائے اور پھر اسلام ميں آنے كا فيصلہ كرے تو اس كے ليے طريقہ يہ ہے كہ:
وہ شخص كلمہ پڑھے: لا الہ الا اللہ و ان محمدا عبدہ و رسولہ
اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، اور يقينا محمد صلى اللہ عليہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہيں.
اور اگر اتداد كا سبب دين اسلام كے كسى حكم كا انكار ہو تو وہ اسلام ميں اس وقت تك واپس نہيں آئےگا جب تك كہ وہ انكار كردہ حكم كا اقرار نہ كر لے.
اسلام ميں واپس آنے كے ليے كوئى محدود مدت نہيں، لہذا اس كى توبہ اور اس كا اسلام ميں واپس آنا اس وقت تك قبول ہو گا جب تك موت سے قبل اس كا غرغرہ شروع نہيں ہو جاتا، اور جب اسے ممكنہ وقت كے اندر اسلام ميں واپس آنے كى توفيق مل جائے اور اس نے جس قدر بھى ممكن ہو سكے اسلامى شعائر اور احكام پر عمل كيا تو وہ شخص مسلمان شمار ہو گا.
ماخذ:
الشيخ عبد الكريم الخضير