سوال: کیا ہر پانچ سال کے وقفے سے خاندانی منصوبہ بندی جائز ہے اس بنا پر کہ معاشرہ بہت بگڑ چکا ہے، اور بچوں کی دیکھ بھال کرنا بہت مشکل ہے۔
معاشرے میں خرابیوں کی وجہ سے بچوں کے بگڑنے کا خدشہ ہے، تو کیا خاندانی منصوبہ بندی جائز ہے؟
سوال: 7205
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے یہ سوال شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ کے سامنے پیش کیا، تو آپ نے جواب دیا:
“اگر نیت یہی ہے تو اس طرح کی منصوبہ بندی کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ اللہ تعالی سے بد ظنی پر مبنی ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چاہت سے بھی متصادم ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (محبت کرنے والی ، زیادہ بچے جننے والی سے شادی کرو)”۔۔۔ اور اگر خاندانی منصوبہ بندی کی وجہ عورت کی صحت ہو کہ حمل برداشت نہیں کر سکتی، تو اس کے بارے میں کہیں گے کہ یہ جائز ہے، اگرچہ بہتر یہی ہے کہ ایسی صورت میں بھی منصوبہ بندی نہ کی جائے۔
سوال: یعنی: عورت کی حالت کا خیال کرنا معاشرے کی خرابی کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے؟
جواب: یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ بچوں کے بارے میں یقینی بات نہیں کی جاسکتی کہ وہ بگڑ جائیں گے، کیونکہ بچے نیک بھی ہو سکتے ہیں، اور معاشرے کیلئے مثبت کردار بھی پیش کرسکتے ہیں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الشيخ محمد بن صالح العثيمين