0 / 0
3,51214/05/2012

كسى اور شخص سے تعلقات قائم كر ليے تو كيا اس سے شادى كا وعدہ پورا كرے ؟

سوال: 72262

ميں مسلمان اور ديندار ہوں ايك لڑكى سے محبت ہوئى ميں نے اس سے شادى كا وعدہ كيا ليكن اس نے كسى اور شخص سے تعلقات قائم كر ليے، جب ان تعلقات كا انكشاف ہوا تو اس لڑكى نے اعتراف بھى كر ليا اور مجھ سے معافى مانگى ليكن اب ميں اس پر بھروسہ نہيں كرتا.
اور اس كے معاملات بھى مجھے اچھے نہيں لگتے ميرا سوال يہ ہے كہ اگر ميں اس سے شادى كرنے كا وعدہ پورا نہيں كرتا تو كيا يہ وعدہ خلافى حرام ہوگى يا نہيں حالانكہ غلطى اس كى ہے، برائے مہربانى اس سلسلہ ميں مجھے آپ كيا نصيحت كرتے ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

ہم آپ كو يہى نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اسے اس كى حالت پر چھوڑ ديں، شرعا آپ كے ليے يہ وعدہ خلافى كرنا جائز ہے، اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دين والى عورت كو اختيار كرنے كى ترغيب دلائى ہے اس ليے آپ دين كا التزام كرنے والى عورت تلاش كريں، اور اس عورت كو چھوڑ ديں، اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو اس سے بھى بہتر عطا فرمائيگا.

دوم:

آپ كو علم ہونا چاہيے كہ كسى مرد و عورت كا آپس ميں تعلقات ركھنا اور پھر شادى كرنے پر متفق ہونا اور اس سلسلہ ميں آپس كى ملاقاتيں اور بات چيت سب كچھ حرام ہے، ا سكا تفصيلى بيان سوال نمبر ( 20949 ) اور ( 1114 ) كے جوابات ميں گزر چكا ہے، آپ ان سوالات كا مطالعہ كريں.

اور اگر اس طرح كے كام آپ سے بھى ہوئے ہيں جو جتنى جلدى ہو سكے آپ اس سے توبہ كرتے ہوئے آئندہ ايسا نہ كرنے كا پختہ عزم كريں.

آپ نے اپنے متعلق ديندار ہونے كا دعوى كيا ہے اس ليے ہمارى گزارش ہے كہ آپ دينى امور كا التزام كرتے ہوئے اللہ تعالى اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے حرام كردہ امور سے اجتناب كريں.

ہمارى دعا ہے كہ اللہ تعالى آپ كو بہتر قول و عمل كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android