سجدہ سہو ميں امام كى اقتدا كا حكم كيا ہے ؟
اور جب ميں مقتدى ہوں تو سجدہ سہو كا حكم كيا ہو گا ؟
سجدہ سہو ميں مقتدى كے حالات
سوال: 72290
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب امام كے ساتھ مكمل نماز ادا كرے يعنى مسبوق ( اس كى كوئى ركعت نہ رہى ہو ) نہ ہو تو مقتدى كے ليے سجدہ سہو ميں امام كى اقتدا كرنى ضرورى ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:
" يقينا امام اس ليے بنايا گيا ہے كہ اس كى اقتدا كى جائے، لہذا اس كى مخالفت نہ كرو، جب وہ ركوع كرے تو تم ركوع كرو، اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ كہے تو تم ربنا لك الحمد كہو، اور جب وہ سجدہ كرے تو تم سجدہ كرو"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 722 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 414 ).
ليكن مسبوق جس كى ايك يا زيادہ ركعت رہ جائيں اگر امام سلام سے قبل سجدہ سہو كرے تو اقتدا كرے گا، اور سلام كے بعد سجدہ سہو كرنے كى صورت ميں امام كى اقتدا نہ كرے كيونكہ ايسا كرنا مشكل ہے، اس ليے كہ وہ امام كے ساتھ سلام نہيں پھير سكتا، اسے فوت شدہ ركعت ادا كر كے سلام پھيرے اور پھر سجدہ سہو كر كے سلام پھيرے گا.
يہ مجمل طور پر ہے، ليكن اس كى تفصيل كو درج ذيل نقاط ميں ملخص كيا جا سكتا ہے:
سجدہ سہو ميں مقتدى كى امام كے ساتھ كئى ايك حالتيں ہيں:
1 – جب مقتدى امام كے ساتھ مكمل نماز پائے اور امام بھولنے كى صورت ميں سجدہ سہو كرے تو مقتدى امام كى لازمى متابعت كرے گا، چاہے سجدہ سلام سے قبل ہو يا بعد.
2 – اگر مقتدى مسبوق ہو يعنى اس كى كوئى ركعت رہتى ہو اور امام نماز كے اس حصہ ميں بھول جائے جو مقتدى نے امام كے ساتھ پائى ہے اس ميں تفصيل ہے:
اگر امام سلام سے قبل سجدہ سہو كرے تو مقتدى بھى اس كے ساتھ سجدہ كرے كے پھر اپنى نماز مكمل كرے گا، پھر دوبارہ سجدہ سہو كرے گا؛ كيونكہ اس كا امام كے ساتھ سجدہ كرنا اپنى جگہ پر نہيں تھا، اس ليے كہ سجدہ سہو نماز كے آخر ميں ہوتا ہے دوران نماز نہيں، بلكہ نماز كے آخر ميں ہو گا اور اس كا امام كے ساتھ سجدہ صرف امام كى متابعت كى بنا پر تھا.
اور اگر امام سلام كے بعد سجدہ سہو كرتا ہے تو مسبوق شخص امام كے ساتھ سجدہ نہيں كرے گا، بلكہ وہ اپنى نماز مكمل كر كے سلام پھير كر سجدہ سہو كر كے سلام پھيرے گا.
3 – اگر مقتدى مسبوق ہو اور امام نماز كے اس حصہ ميں بھول جائے جو مقتدى امام كے ساتھ ادا نہيں كر سكا، مثلا امام پہلى ركعت ميں بھول جائے اور مقتدى دوسرى ركعت ميں آ كر ملے تو اس حالت ميں:
اگر امام سلام سے قبل سجدہ كرے تو مقتدى امام كى متابعت كرتے ہوئے امام كے ساتھ سجدہ كر كے پھر اپنى نماز مكمل كرے گا، اس صورت ميں مقتدى دوبارہ سجدہ نہيں كرے گا كيونكہ امام كے بھولنے كا حكم مقتدى كو ملحق نہيں ہوتا.
اور اگر امام سلام كے بعد سجدہ كرے تو مقتدى امام كى متابعت نہيں كرے گا اور نہ ہى اسے نماز كے آخر ميں سجدہ كرنا لازم ہے؛ كيونكہ اسے امام كے بھولنے كا حكم ملحق نہيں ہوتا، اس ليے كہ امام مقتدى كے ساتھ ملنے سے قبل بھولا ہے.
يہ سب حالتيں تو امام كے بھولنے كى ہيں، ليكن اگر مقتدى خود بھول جائے تو اس كى بھى كئى ايك حالتيں ہيں:
4 – اگر مقتدى اپنى نماز ميں بھول جائے اور وہ مسبوق بھى نہ ہو يعنى اس نے سب ركعات امام كے ساتھ ادا كى ہوں، مثلا ركوع ميں سبحان ربى العظيم بھول جائے تو اس پر سجدہ نہيں ہے؛ كيونكہ اس كى جانب سے امام متحمل ہے، ليكن فرض كريں اگر مقتدى سے ايسى غلطى ہو گئى جس سے كوئى ايك ركعت باطل ہو جاتى ہو، مثلا سورۃ فاتحہ پڑھنا بھول گيا تو اس حالت ميں امام كے سلام پھيرنے كے بعد وہ ركعت ادا كرنا ضرورى ہے جو باطل ہوئى تھى پھر تشھد پڑھ كر سلام كے بعد سجدہ سہو كرے.
5 – اگر مقتدى نماز ميں بھول جائے اور وہ مسبوق ہو يعنى اس كى كوئى ركعت رہتى ہو تو وہ سجدہ سہو ضرور كرے گا چاہے وہ امام كے ساتھ نماز ادا كرتے ہوئے بھولا ہو يا باقى مانندہ نماز ادا كرتے ہوئے بھول جائے؛ كيونكہ اس كے سجدہ كرنے ميں امام كى مخالفت نہيں ہوتى اس ليے كہ امام اپنى نماز مكمل كر چكا ہے.
ديكھيں: رسالۃ فى احكام سجود السھو تاليف شيخ ابن عثيمين
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب