كيا فجر كى سنتيں صبح كى نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد ادا كى جائينگى يا كہ اذان كے بعد ـ جو كہ نماز كے وقت سے پہلے ہوتى ہے ـ ؟
كيا پہلى سنتوں كے ليے فرض نماز كے وقت كا داخل ہونا شرط ہے ؟
سوال: 72349
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نماز كى پہلى سنتوں كا وقت نماز كا وقت شروع ہونے سے پہلے شروع نہيں ہوتا.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" نماز سے پہلى سنتوں كا وقت نماز كے وقت شروع ہونے سے نماز ادا كرنے كے وقت تك ہے، اور نماز كى بعد والى سنتوں كا وقت نماز ادا كرنے سے نماز كا وقت ختم ہونے تك ہے" انتہى
ديكھيں: المغنى لابن قدامہ ( 2 / 544 ).
شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى سے دريافت كيا گيا:
ميں صبح كى نماز كے ليے مسجد ميں داخل ہوا اور ميں نے دو ركعت ادا كيں، اور جب دوسرى ركعت كے ليے كھڑا ہوا تو مؤذن نے اذان دينا شروع كر دى، حالانكہ ميں نے ان ركعتوں ميں فجر كى سنتوں كى نيت كر ركھى تھى اس ليے كہ جب ميں گھر سے نكلا تو بعض مساجد ميں اذان ہو رہى تھى، جب ميں نماز سے فارغ ہوا تو قرآن پڑھنے لگا، تو ميرے ساتھ بيٹھے ہوئے ايك شخص نے كہا:
اٹھ كر صبح كى سنتيں ادا كرلو، ميں نے اسے كہا ميں ادا كر چكا ہوں تو وہ كہنے لگا: وہ جائز نہيں، كيونكہ جب آپ نماز ادا كر رہے تھے تو مؤذن اذان دے رہا تھا اس ليے آپ دوبارہ ادا كرو, ميرى گزارش ہے كہ اس كى معلومات فراہم كريں.
تو شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
اگر تو وہ مؤذن دير سے اذان دے رہا تھا اور آپ سنتيں ادا كر رہے تھے اور آپ نے طلوع فجر كے بعد سنتيں ادا كيں ہيں تو آپ كى سنتيں ادا ہو گئيں اور يہ كافى ہيں دوبارہ پڑھنے كى ضرورت نہيں رہتى.
ليكن اگر آپ كو اس ميں شك ہے اور آپ كو علم نہيں كہ جب آپ نماز ادا كر رہے تھے تو مؤذن نے صبح كے بعد اذان دى ہے يا كہ طلوع فجر كے وقت تو احتياط اور افضل يہى ہے كہ آپ دو ركعتيں دوبارہ ادا كر ليں، تا كہ آپ يقينى طور پر طلوع فجر كے بعد ادا كريں.
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 11 / 369 – 370 ).
اور شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى سے سوال كيا گيا:
كيا ظہر اور فجر سے قبل سنت مؤكدہ كے ليے وقت داخل ہونا شرط ہے؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" نماز سے پہلے والى مؤكدہ سنتيں وقت شروع ہونے كے بعد ادا كرنا ضرورى ہيں، اگر فرض كريں كہ ايك انسان نے يہ گمان كرتے ہوئے كہ وقت ہو چكا ہے سنتيں وقت سے قبل ہى ادا كرليں اور پھر اسے علم ہوا كہ وقت شروع نہيں ہوا تھا تو وہ انہيں دوبارہ ادا كرے گا، اور پہلے ادا كردہ نفل بن جائينگى نہ كہ مؤكدہ" انتھى
ديكھيں: لقاءات الباب المفتوح سوال نمبر ( 590 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب