ماہانہ آنے والے ( بجلى، ٹيلى فون، سوئى گيس وغيرہ كے ) بل جن كى ادائيگى كى تاريخ متعين ہوتى ہے، اور اگر اس تاريخ سے تاخير ہو جائے تو اس پر سودى فوائد كى شكل ميں سرچارج عائد كيا جاتا ہے، اس كى ادائيگى كا حكم كيا ہے ( اور اگر بل كى كچھ رقم ادا كى جائے تو باقى مانندہ رقم پر سود لگايا جاتا ہے ) ؟
بل كى ادائيگى ميں تاخير پر ادا كيے جانے والے سرچارج كا حكم
سوال: 75040
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس بل كى ادائيگى ميں تاخير ہونے كے باعث جرمانہ ادا كرنا پڑے اس كى ادائيگى ميں تاخير سے كام نہيں لينا چاہيے؛ كيونكہ يہاں جرمانہ سود ہے، اور جو كہ دور جاہليت كا سود ہے، اور اسے ” ربا النسئيۃ ” ادھار سود كا نام ديا گيا ہے، مال والا شخص مقروض كو يہ كہتا كہ: يا تو قرض ادا كرو يا پھر سود زيادہ كر دو . ”
اور بل كى ادائيگى كى استطاعت ركھنے كے باوجود اس ميں تاخير كرنے والا شخص اس سود ميں معاونت كر رہا ہے، اور گناہ دونوں فريقوں كو ہے.
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود كھانے اور سود كھلانے والے دونوں پر لعنت فرمائى ہے ”
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1597 ).
سود كھانے والے سے مراد سود لينے والا ہے.
اور سود كھلانے والے سے مراد سود دينے والا شخص ہے.
ليكن اگر كوئى شخص تاريخ كا علم نہ ہونے كى بنا پر جہالت ميں بل كى ادائيگى ميں تاخير كر بيٹھے، يا پھر كسى سخت ضرورت كى بنا پر ادائيگى ميں تاخير ہو جائے، تو پھر اس كا گناہ اس كمپنى پر ہوگا جس نے يہ سودى جرمانہ عائد كيا ہے.
ان كمپنيوں اور اداروں پر واجب ہوتا ہے كہ وہ اس طرح كے سودى جرمانے ختم كر ديں، اور اس سودى جرمانے كے بدلے وہ اپنى سروس منقطع كرنے كا نوٹس دے سكتے ہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب