كافر كے ساتھ چرچ ميں جانے كا وعدہ كرنا
سوال: 7622
كيا وعدہ خلافى گناہ ہے يا مباح ؟
مسئلہ يہ ہے كہ ميں پانچ برس كے ليے ايك نئى ملازمت پر آيا ہوں ميرا ايك نصرانى دوست ہے جس كى عمر پنتاليس برس ہے، وہ ميرے قريب ہونے اور نصرانيت و قرآن اور انجيل كے متعلق ميرے ساتھ بات كرنے كى كوشش كرتا ہے، پھر اس نے مجھے چرچ جانے كى دعوت دى تو ميں نے موافقت كرتے ہوئے وعدہ كر ليا، پھر مجھے خيال آيا كہ ميں اس كے ساتھ چرچ ميں نہ جاؤں اور اس كے ساتھ مناقشہ كرنےسے رك جاؤں كيا يہ صحيح ہے ؟
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ عبد اللہ
بن جبرين حفظہ اللہ كے سامنے ركھا تو ان كا جواب تھا:
اس كے ساتھ چرچ جانا جائز نہيں،
كيونكہ ايسا كرنے ميں اس چرچ كى تعظيم اور اس كا مقام ظاہر كرنا ہے، اور شرك و
مشركين كو ديكھنے كا باعث ہوگا، اس كے ليے اس وعدہ كى وعدہ خلافى كرنا واجب و ضرورى
ہے.
اور اس كافر كے ليے اس كا حكم بيان
كرنا ضرورى ہے كہ اس نے وعدہ خلافى كيوں كى.
ماخذ:
الشیخ عبداللہ بن جبرین