ميرا خاوند جب ميں ميرے ساتھ محبت كا اظہار كرتے ہوئے كہتا ہے كہ مجھے تم سے محبت ہے، يا وہ اس كا اشارہ كرے تو مجھے كپڑوں ميں نمى سى محسوس ہوتى ہے، مجھے علم نہيں كہ يہى منى ہے، اور كيا اس سے غسل واجب ہوتا ہے، اور آيا يہى وہ نمى ہے جو شہوت كے ساتھ خارج ہوتى ہے ….
جب ميرا خاوند مجھے يہ كلمات كہتا ہے تو ميں خوشى و فرحت محسوس كرتى ہوں ليكن يہ احساس جماع كے وقت لذت حاصل ہونے سے مختلف ہوتى ہے…
اللہ تعالى آپ پر رحم كرے آپ مجھے فتوى ديں، ميرا خاوند ہميشہ مجھے بلاتے ہوئے كہتا ہے ميں تم سے محبت كرتا ہوں، اور ہر بار مجھے رطوبت سى خارج ہوتى محسوس كرتى ہوں، تو كيا ہر بار اس سے غسل واجب ہو جاتا ہے ؟
ميں اپنے اس معاملہ سے بہت پريشان ہوں، كيونكہ اس طرح تو ہر نماز كے وقت مجھ پر غسل واجب ہو گا !!!!
مذى خارج ہونے سے كيا لازم آتا ہے ؟
سوال: 81774
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ظاہر يہى ہوتا ہے كہ آپ جو نمى اور رطوبت خارج ہونا محسوس كرتى ہيں وہ مذى ہے منى نہيں جس كے خارج ہونے سے غسل واجب ہوتا ہو.
اس بنا پر مذى خارج ہونے سے آپ پر غسل واجب نہيں ہوتا، ليكن آپ كو اس كے خارج ہونے پر صرف وضوء ضرور كرنا ہوگا، كيونكہ مذى خارج ہونا نواقض وضوء ميں شامل ہوتا ہے، اس ليے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے جب مذى كے متعلق دريافت كيا گيا تو آپ صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان تھا:
" اس ميں وضوء ہے "
اسے بخارى اور مسلم نے روايت كيا ہے.
اور ابن قدامہ رحمہ اللہ نے " المغنى " ميں علماء كرام كا اجماع نقل كيا ہے كہ مذى خارج ہونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ المقدسى ( 1 / 168 ).
دوم:
يہاں ايك چيز پر متنبہ رہنا ضرورى ہے كہ مذى نجس اور پليد ہے اس ليے بدن كو جہاں لگے اسے دھونا ہو گا، ليكن لباس كو جہاں لگے تو اسے پاك كرنے كے ليے شريعت مطہرہ نے مشقت دور كرتے ہوئے تخفيف كى ہے كہ صرف اتنا ہى كافى ہے كہ آپ ايك چلو پانى لے كر مذى لگنے والى جگہ پر چھڑك ديں تو وہ كپڑا پاك ہو جائيگا، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مذى لگے ہوئے كپڑے كو پاك كرنے كى كيفيت بيان كرتے ہوئے فرمايا:
" آپ كے ليے يہى كافى ہے كہ آپ كے خيال ميں جہاں مذى لگى ہے ايك چلو پانى لے كر اس پر چھڑك دو "
سنن ترمذى حيث نمبر ( 115 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
مذى اور منى كے درميان فرق اور اس پر مرتب ہونے والے احكام كي تفصيل سوال نمبر ( 2458 ) كے جواب ميں بيان كي جا چكى ہے اگر آپ زيادہ تفصيل چاہتى ہيں تو اس كا مطالعہ كر ليں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات