0 / 0

صرف كاغذوں ميں كافر سے شادى كرنا

سوال: 82515

ميں آنسہ ہوں اور اكيلى رہتى ہوں، اور استقباليہ كلرك كى ملازمت كرتى ہوں، كيا ميرى ملازمت حرام ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں باپردہ عورت نہيں، مجھے خدشہ ہے كہ اگر ميں نے پردہ كيا تو مجھے ملازمت سے نكال ديا جائيگا، ميرا اس كے علاوہ كوئى اور روزگار نہيں، ميرى اس وقت عمر پنتيس برس ہو چكى ہے، كيا ميں كسى غير مسلم سے كاغذوں ميں شادى كر سكتى ہوں، تا كہ ميں اپنا ملك چھوڑ كر دوسرے ملك رہ سكوں اب تو ميں بغير شادى كے رہنے سے ڈرنے لگى ہوں، اور لوگوں كى باتيں بہت زيادہ ہيں، جنہيں ميں برداشت نہيں كر سكتى، لوگ ميرا مراقبہ اور نگرانى بھى كرتے ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو حرام سے بچا كر حلال عطا فرمائے، اور اپنے فضل و كرم سے اپنے علاوہ سب سے غنى كر دے.

دوم:

آپ كے سوال ميں يہ درج ہے كہ اب آپ اس خوف سے پردہ نہيں كرتيں كہ كہيں ملازمت سے نہ نكال ديا جائے، ہم تو آپ كو وہى چيز بتائيں گے، اور اسى كا مشورہ دينگے جو اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور اپنى بہنوں كے ليے پسند كرتے ہيں، معاملہ جيسا بھى ہو جس طرح كہ آپ نے بيان كيا ہے، پھر بھى پردہ كى شان عظيم ہے، اور يہ پردہ ايك مومن عورت كا شعار ہے، اور اس كى شرم و حيا اور عفت و عصمت كى نشانى و علامت ہے روزى كمانے كے ليے پردہ ميں كوتاہى نہيں كرنى چاہيے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے تو ہر ايك كى روزى اپنے ذمہ لے ركھى اور ہر ايك كى كفالت اللہ كے ذمہ ہے.

اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنى اطاعت و فرمانبردارى اور اس كى رضامندى كے كام كرنے والوں سے وعدہ كرتے ہوئے فرمايا ہے:

اور تمہارا رزق اور جس كا تم وعدہ كيے جاتے ہو آسمان ميں ہے الذاريات ( 22 ).

اور ايك مقام پر كچھ اسطرح فرمايا:

اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرے گا اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديگا، اور اسے روزى بھى وہاں سے ديگا جہاں سے اس كو گمان بھى نہيں ہوگا، اور جو كوئى اللہ تعالى پر توكل كريگا تواللہ تعالى اسے كافى ہو جائيگا، يقينا اللہ تعالى اپنا كام پورا كر كے ہى رہے گا، اللہ تعالى نے ہر چيز كا ايك اندازہ كر ركھا ہے الطلاق ( 2 – 3 ).

اس ليے آپ اللہ پر يقين اور اس پر پختہ بھروسہ كريں، اور يہ كہ اگر آپ پردہ كرنے لگيں تو آپ كى روزى بند نہيں ہو جائيگى، بلكہ ہم اميد كرتے ہيں كہ اس كے نتيجہ ميں آپ كو عظيم كاميابى اور نكلنے كى راہ اور بہت زيادہ رزق حاصل ہو گا، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے وعدہ فرمايا ہے.

اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بھى صحيح حديث ميں يہ فرمان ہے:

” جس كسى نے كوئى چيز اللہ كے ليے ترك كى تو اللہ تعالى اسے ا س كا نعم البدل اور اس سے اچھى چيز عطا فرمائيگا “

علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے ” حجاب المراۃ المسلمۃ ” ميں صحيح قرار ديا ہے.

اس ليے آپ پردہ كرنا شروع كر ديں، اور كوئى ايسا مباح كام تلاش كريں جس ميں مردوں سے ميل جول اور اختلاط نہ ہو، اللہ تعالى آپ كو اس كے عوض ميں بہتر كام عطا فرمائيگا، كيونكہ سب معاملات تو اللہ كے ہاتھ ميں ہيں، اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى كے خزانے بھرے ہوئے، اور وہ پاك ہے.

مزيد تفصيل اور معلومات و فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر ( 6666 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

سوم:

مسلمان عورت كے ليے جائز نہيں كہ وہ كسى غير مسلم مرد سے شادى كرے، چاہے اسباب كوئى بھى ہوں، چاہے صرف كاغذوں پر ہى شادى كى جائے جيسا كہ آپ كا كہنا ہے، كيونكہ نكاح حقيقت ميں بھى نكاح ہوتا ہے، اور مذاق ميں بھى نكاح ہو جاتا ہے، اور نكاح كى كوئى قسم صورى نہيں جيسا كہ بعض لوگ خيال كرتے ہيں.

بلكہ نكاح لازم ہے، اگر نكاح كى شرائط پورى ہوتى ہوں تو يہ مباح ہو گا، اور اگر شروط نہ پائى جائيں تو پھر نكاح حرام ہے، كسى شخص كو بھى شروط پورى نہ ہوتى ہوں تو نكاح كرنا جائز نہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم مشرك مردوں سے نكاح مت كرو حتى كہ وہ ايمان لے آئيں، اور مومن غلام مشرك سے بہتر ہے، چاہے تمہيں پسند بھى آجائے، يہى ہيں جو آگ كى طرف دعوت ديتے ہيں، اور اللہ تعالى جنت اور مغفرت و بخشش كى طرف بلاتا ہے، اور لوگوں كے ليے اپنى آيات بيان كرتا ہے تا كہ وہ نصيحت پكڑيں البقرۃ ( 221 ).

اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى كچھ اسطرح ہے:

تو اگر تمہيں علم ہو جائے كہ وہ عورتيں مومن ہيں، تو پھر تم انہيں كفار كى طرف واپس مت لوٹاؤ، نہ تو يہ عورتيں ان كے ليے حلال ہيں، اور نہ ہى وہ كافر ان عورتوں كے ليے حلال ہيں الممتحنۃ ( 10 ).

شيخ الاسلام رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” مسلمان اس پر متفق ہيں كہ كافر شخص مسلمان كا وارث نہيں بن سكتا، اور نہ ہى كافر مسلمان عورت سے شادى كر سكتا ہے ” انتہى.

ماخوذ از: مجموع الفتاوى الكبرى ( 3 / 130 ).

ايك بار پھر ہم روزى كے مسئلہ كى طرف پلٹتے ہيں ـ اور خاوند روزى كے زمرہ ميں ہى آتا ہے ـ تو رزق كے سب سے بڑے اسباب ميں اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى ہے، اور اس شخص پر تو تعجب ہوتا ہے كہ جو شخص اللہ كى نافرمانى كر كے روزى حاصل كرنے كى كوشش كرتا ہے زيادہ لائق تو يہ ہے كہ اس كے ليے دروازے ہى بند كر ديے جائيں، اور اگر اس كے ليے كھل جائيں تو يہ اس كے ليے ڈھيل كے مترداف ہے، اللہ تعالى سے ہم سلامتى و عافيت كى دعا كرتے ہيں.

ہم آپ كے سامنے درج ذيل عظيم حديث پيش كرتے ہيں تا كہ آپ كا ايمان زيادہ ہو، اور يقين ميں بھى پختگى اور زيادتى ہو كہ روزى اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى كے ساتھ ہى حاصل ہوتى ہے:

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

بلا شبہ روح القدس ( جبريل امين ) نے ميرے دل ميں يہ بات ڈالى ہے كہ كوئى بھى جان اس وقت تك فوت نہيں ہو گى جب تك كہ وہ اپنا رزق اور اپنى زندگى كے ايام و وقت پورا نہ كر لے، تو تم اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتے ہوئے ( روزى ) طلب كرنے ميں بہتر طريقہ اختيار كرو، اور روزى كا ليٹ ہو جانا تمہيں اس پر نہ ابھارے كہ وہ اللہ كى معصيت و نافرمانى كر كے روزى حاصل كرنے لگے، كيونكہ اللہ تعالى كے پاس جو كچھ ہے وہ اس كى اطاعت و فرمانبردارى كے بغير حاصل نہيں ہو سكتا ”

اسے ابو نعيم نے ” الحليۃ ” ميں روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 2085 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور آپ دوسروں كى نظروں، اور ا نكى تعليقات و حاشيہ كو اہميت مت ديں، كيونكہ ا نكى كلام حقيقت ميں نہ تو كوئى فائدہ دے سكتى ہے اور نہ ہى كوئى نقصان و ضرر، اور شادى ميں تاخير ہو سكتا ہے اللہ تعالى نے اس ميں آپ كے ليے كوئى خير و بہترى ركھى ہو، ہميں كوئى علم نہيں كہ خير و بہترى كہاں ہے، اس ليے آپ اپنا معاملہ اللہ كے سپرد كر ديں، اور اپنا وقت نيكى بھلائى كے حصول، اور غلطيوں اور كمى و كوتاہى كو ختم كرنے ميں صرف كريں، كيونكہ كل وعدہ كا دن ہے، جس روز كامياب ہونے والے نجات پا جائينگے، اور خسارہ پانے والے نقصان اور گھاٹے ميں رہينگے:

فرمان بارى تعالى ہے:

جو آگ سے دور كر ديا گيا، اور جنت ميں داخل كر ديا گيا تو وہ كامياب و كامران ہو گيا، اور دنيا كى زندگى تو صرف دھوكہ كا سامان ہے آل عمران ( 185 ).

سبحان اللہ كتنى ہى شادى شدہ عورتيں ايسى ہيں جنہيں اللہ تعالى نے مال و دولت اور اولاد كى نعمت سے نوازا ہے، ليكن وہ كل قيامت كے روز جہنم كى طرف لے جائينگى !

اور كتنى ہى عورتيں ايسى ہيں جنہيں مال نہ مل سكا، اور نہ ہى وہ شادى كى سعادت پا سكيں، ليكن وہ جنتوں ميں اعلى مقام پر ہونگى!

اللہ كى قسم ايمان، اور اطاعت و فرمانبردارى، اور عفت و عصمت كا خيال كريں، كيونكہ يہ دنيا فانى اور زائل ہونے والى ہے، اور يہ چند ايام كا فائدہ و نفع فانى اور ختم ہونے والا ہے، اور يہ لذت ختم ہونے والى ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

اور يقينا آخرت كى زندگى ہى اصل زندگى ہے ہے اگر وہ جانتے ہوں العنكبوت ( 64 ).

اللہ تعالى ہميں اور آپ كو اپنى اطاعت و فرمانبردارى اور اپنى رضا و خوشنودى كے كام كرنے كى توفيق عطا فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android