تقريبا دو برس سے ميرا ايك شخص كے ساتھ عقد نكاح ہوا ہے ہمارا جھگڑا ہوا تو خاوند نے مجھے طلاق دے دى ابھى دخول نہيں ہوا تھا، ليكن خلوت ہوتى رہى تھى.
كچھ عرصہ بعد خاوند نے رجوع كر ليا اور ہمارا نيا نكاح ہو گيا تو كيا يہ تين طلاقوں ميں سے ايك طلاق شمار ہوگى اور ميرے ليے باقى دو طلاقيں ہونگى يا كہ تين باقى رہيں گى ؟
دخول سے قبل طلاق دے كر دوبارہ نكاح كرنے كى صورت ميں باقى مانندہ طلاق كى تعداد
سوال: 82622
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جواب:
جب خاوندنے بيوى كو طلاق دے دى اور اس عورت نے كسى دوسرے شخص سے شادى نہ كى ہو، پھر اس كےخاوند نے اس سے دوبارہ نيا نكاح كر ليا ہو تو باقى مانندہ طلاق كا ہى حق رہےگا، اسميں كوئى اختلاف نہيں پايا جاتا.
اس ليےاگر خاوند نے اسے ايك طلاق دى تھى تو دو طلاقيں باقى ہونگى، چاہے يہ طلاق دخول سےقبل ہوئى ہو يا بعد ميں، اور چاہے خلوت ہوئى ہو يا خلوت نہ ہوئى ہو.
ليكن اگرخاوند نے طلاق دے دى اور عورت نے كہيں اور دوسرے شخص سے شادى كر لى اور وہ دوسراخاوند اسے طلاق دے دے تو يہ عورت اپنے خاوند سے دوبارہ نيا نكاح كر لے تو اس صورتميں كيا كيا اسے دو طلاقوں كا حق حاصل ہوگا يا تين طلاقوں كا اس ميں فقھاء كرام كےہاں اختلاف پايا جاتا ہے، جمہور كے ہاں باقى مانندہ طلاقوں كا حق حاصل ہوگا.
ابن قدامہرحمہ اللہ نے ذكر كيا ہے كہ:
” جبكوئى شخص اپنى بيوى كو طلاق دے دے اور اس كى عدت گزر جائے تو پھر اس سے نيا نكاحكر لے تو يہ صورت تين حالتوں سے خالى نہيں:
“پہلى حالت:
وہ اسے تينطلاقيں دے دے اور وہ عورت كسى دوسرے شخص سے شادى كر لے پھر وہ دوسرا خاوند بھى اسےچھوڑ دے تو وہ اپنے پہلے خاوند سے دوبارہ نكاح كر لے تو بغير كسى اختلاف ميں يہتين طلاق كے ساتھ واپس آئيگى، اور خاوند كو تين طلاق كا حق حاصل ہوگا.
دوسرىحالت:
خاوند اسےايك يا دو طلاقيں دے ( يعنى تيسرى طلاق رہتى ہو ) پھر اس عورت كى عدت گزر جائے اوروہ كسى دوسرے شخص سے شادى كر لے، اور پھر وہ شخص بھى اسے چھوڑ دے تو وہ پہلے خاوندسے شادى كر لے.
اس ميںعلماء كرام كا اختلاف ہے كہ آيا يہ تين طلاق كے ساتھ واپس ہوگى يا كہ باقى مانندہ طلاقہى رہے گى اور پہلى دى گئى طلاق بھى شمار ہونگى ؟
كئى ايكصحابہ كرام ( مثلا عمر، على، ابو معاذ، ابو ہريرہ عمران بن حصين رضى اللہ تعالىعنہم ) يہ كہتے ہيں كہ اسے باقى مانندہ طلاق كا حق حاصل ہوگا.
جمہورعلماء كرام ( جن ميں امام مالك، امام شافعى اور امام احمد رحمہم اللہ شامل ہيں )نے يہى قول ليا ہے.
اور امامابو حنيفہ رحمہ اللہ كہتے ہيں كہ يہ عورت تين طلاق كے ساتھ واپس ہوگى.
ديكھيں:المغنى ( 7 / 388 ).
ابن قدامہرحمہ اللہ نے جو دوسرى صورت بيان كي ہے اس كے متعلق ہى يہاں سوال كيا گيا ہے، اسبنا پر آپ كے ليے صرف دو طلاقيں باقى ہيں.
اللہسبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ دونوں ميں بركت عطا فرمائے، اور آپ دونوں كوخير و بھلائى كے كاموں پر جمع ركھے.
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب