ميں نے حج كيا، اور دوران حج جس دن ميں نے طواف افاضہ يعنى طواف زيارت كرنا تھا صبح اٹھى تو ميں شك ہوا كہ مجھے احتلام ہوا ہے، ليكن مجھے اس كا يقين نہ تھا، ميں نے اسى شك ميں طواف افاضہ كر ليا.
برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ مجھے كيا كرنا ہوگا، ميں اب جدہ ميں رہائش پذير ہوں، اور جب ميں نے حج كرنے مصر سے آئى تھى، يہ علم ميں رہے كہ ميں مصر سے جا كر احرام نہيں باندھ سكتى، كيا ميرا حج صحيح ہے يا نہيں ؟
0 / 0
5,84821/10/2011
طواف افاضہ كے دوران طہارت پر شك كى صورت ميں كيا كيا جائے
سوال: 83025
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
جمہور علماء كرام كے طواف كے طہارت ( صغرى اور كبرى ) شرط ہے، اس ليے جب شخص نے بھى جنابت كى حالت ميں يا پھر وضوء كے بغير طواف كيا تو اس كا طواف صحيح نہيں ہوگا.
اور اگر يہ طواف حج كا طواف افاضہ ہو تو حاجى حالت احرام ميں ہى ہے اور وہ تحلل اكبر سے حلال نہيں ہوا اس طرح اس كے ليے جماع و ہم بسترى سے اجتناب كرنا ہوگا، اور وہ اپنے حج كے احرام سے اسى صورت ميں حلال ہو گا جب طواف افاضہ كر لے.
دوم:
جسے جنابت كا شك ہو اور يہ يقين نہ ہو كہ وہ جنبى ہے تو اس پر غسل لازم نہيں؛ كيونكہ اصل طہارت ہے، اس بنا پر اگر آپ كو منى ديكھ كر احتلام كا يقين نہيں ہوا تو آپ كا طواف صحيح ہے، اور اس صورت ميں پريشان ہونے كى كوئى ضرورت نہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب