عورت كے ليے اپنى پنڈليوں كے بال مونڈنے كا حكم كيا ہے ؟ آيا كيا يہ كفار سے مشابہت ہے، اور اس كے متعلق علماء كا كيا كہنا ہے ؟
اور اگر عورت اپنے خاوند كے ليے ايسا كرنا چاہے تو اس كا حكم كيا ہے ؟
پنڈليوں كى بال مونڈنا
سوال: 832
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس مسئلہ كا جواب سوال نمبر ( 451 ) اور ( 742 ) كے جوابات ميں بيان ہو چكا ہے ان كا مطالعہ ضرور كريں.
جواب كا خلاصہ يہ ہے كہ:
پنڈليوں كے بال مونڈنے جائز ہيں، جسم كے بال مثلا ہاتھوں، ٹانگوں وغيرہ كے بال مونڈنے ميں فقھى مذاہب كے اقوال يہ ہيں كہ:
مالكي حضرات نے صراحت كى ہے كہ عورت ہر وہ كچھ صاف كر سكتى ہے جس كے صاف اور زائل كرنے ميں اس كى خوبصورتى اور جمال ہو اور جس چيز كے باقى ركھنے ميں جمال و خوبصورتى ہوتى ہو اس كے ليے اسے باقى ركھنا لازم اور واجب ہے، اس بنا پر اس كے ليے سر كے بال منڈانا حرام ہيں.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 18 / 100 ).
اور عورت كے ليے چہرے كے بال اكھيڑنے حرام ہيں اور اس ميں سب سے زيادہ وعيد پپوٹے اور ابرو كے بال صاف كرنے اور اكھيڑنے ميں آئى ہے، عورت كے ليے زينت و زيبائش كے ضوابط اور اصول ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 9037 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات